یورپ، پناہ گزینوں کے بحران کا اصلی ذمہ دار
تحریر: ن تقوی
مشرق وسطی اور افریقہ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مداخلت پسندانہ اور جنگ افروزی پر مبنی پالیسیاں، پناہ گزینوں کے بحران پر منتج ہوئی ہیں۔
روس کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نیکلائی پاتروشف نے یورپ میں پناہ گزینوں کے بڑھتے ہوئے بحران کو مشرق وسطی اور افریقہ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مداخلت پسندانہ اور جنگ افروزی پر مبنی پالیسیاں کا نتیجہ قرار دیا ہے
نیکلائی پاتروشف نے مزید کہا کہ ان اقدامات کی بناپر شام، عراق، لیبیا اور اسی طرح شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے دیگر ملکوں سے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کا رخ یورپ کی طرف ہوا ہے۔
روس کے اعلی عہدیدار کا یہ بیان اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی اور عرب اتحادی، دہشت گرد گروہوں کو تشکیل دینے والے اور ان کے اصلی حامی ہیں اور مشرق وسطی و شمالی افریقہ منجملہ شام، عراق اور لیبیا میں پیدا ہونے والے بحرانوں میں ان کا اہم کردار ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے حال ہی میں اعتراف کیا ہے کہ ان کا ملک دہشت گرد گروہ داعش بناکر، شام میں بشّار اسد کی حکومت کی سرنگونی کے درپے رہا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرامپ نے بھی اعتراف کیا تھا کہ دہشت گرد گروہ داعش اوباما حکومت نے بنا تھا۔
ٹرمپ نے کہ جو عنقریب وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے والے ہیں، امریکہ کی جانب سے عراق اور افغانستان پر قبضے کو بڑی غلطی قرار دیا اور امریکہ کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ عراق اور افغانستان میں مداخلت، امریکہ کی تاریخ کے بدترین فیصلوں میں سے ایک ہے۔
امریکہ اور اس اتحادی، خود مختار حکومتوں پر تسلط اور اپنے مفادات کے لئے، ان ملکوں کو کمزور اور حتی ان کے حصے بخرے کرنے کے درپے ہیں اور اسی لئے مغربی ایشیاء اور شمالی افریقہ میں اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور جنگ افروزی پر مبنی اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مغربی ایشیاء اور شمالی افریقہ میں عدم استحکام، یورپ کی جانب پناہ گزینوں کے ہجوم کا باعث بنا ہے اور اس براعظم کے ممالک کو پناہ گزینوں کے مسئلہ کی بنا پر بہت بڑے اور سنگین بحران کا سامنا ہے۔
مشرق وسطی اور افریقہ میں رونما ہونے والی جنگوں کا اصلی عامل، خود مغرب ہے کہ جس نے دہشت گردوں کو مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کی ہے، لیکن مغربی حکومتیں کہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا دم بھرتی ہیں، آج جنگ زدہ ملکوں سے آنے والے ہزاروں پناہ گزینوں کو کہ جن میں بچے، خواتین اور عمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں اپنے ملکوں میں جگہ دینے سے گریزاں ہیں اور ان کے ساتھ غیر انسانی برتاؤ کیا جارہا ہے اور سخت پالیسیاں بنا کر پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا جارہا ہے۔
یورپ میں پناہ گزینوں کے جاری بحران سے نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ بحران اور انسانی المیہ، سخت اقدامات اور فیصلوں سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، مہاجرین کے یورپ کی طرف بڑھتے ہوئے رش کو اسی وقت روکا جاسکتا ہے کہ جب مغرب دیگر ملکوں میں اپنی جنگ پسندانہ پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور اس سے ہاتھ کھیچ لے۔