امام خمینی (رح) کی نگاہ میں کامیابی کا راز
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
امام خمینی فرماتے ہیں ہم سب یہ جانتے ہیں کہ اس عالم کا ایک مدبر ہے اور وہی نظم عالم کی تدبیر فرماتا ہے- جو افراد ابھی تک متوجہ نہیں ہوئے ہیں انہیں اس بات پر توجہ دینی چاہۓ کہ ایک قوم کہ جس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا سوائے اللہ اکبر کے، اس نے کس طرح سے تمام دنیوی طاقتوں کو کنارے لگا دیا جب کہ سب شاہ کی حمایت کر رہے تھے- نہ صرف بڑی طاقتیں، بلکہ ان کے پٹھو اور آلہ کار حکومتیں بھی ان کے ساتھ تھیں وہ نہيں چاہتی تھیں کہ ہم اپنے ملک میں زندگي گذاریں اور فعالیت کرسکیں، سب شاہ کے حامی تھے- یہ کون سی طاقت تھی جس نے اس کمزور قوم کو کسی فوجی تربیت اور سازوسامان کے بغیر ان تمام طاقتوں پر غلبہ عطا کیا؟ کیا اس کے سوا کچھ اور تھا کہ خدا نے ان حکمرانوں کے دل میں خوف ڈال دیا تھا- کیا اس کے سوا کچھ اور ہے جو صدر اسلام میں پیش آیا تھا کہ خداوند عالم نے تھوڑے لوگوں کو بھاری تعداد پر اور قلت کو کثرت پر غلبہ اور کامیابی عطا کی اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا تاکہ وہ مومنین کے مقابلے میں ٹہر نہ سکیں- تیس ہزار عربوں کے مقابلے میں، کہ جن میں سے بہت سوں کے پاس صرف ایک شمشیر تھی اور اسی طرح بہت سوں کے پاس ایک اونٹ تھا، جبکہ دشمنوں کی تعداد سات لاکھ تھی کہ جن میں سے ساٹھ ہزار )تدعیہ( تھے – اور اس کم تعداد نے بھاری تعداد پر جوغلبہ حاصل کیا، آخر وہ کون سی قوت تھی ؟ کیا اس کے سوا کچھ اور تھا کہ ان کو غیبی مدد حاصل تھی ؟ جو افراد معنویات و اخلاقیات پر توجہ نہیں دیتے اور غیب پر ایمان نہیں رکھتے ، کیا انہیں بیدار نہیں ہونا چاہئے؟ جو لوگ یہ چاہتے تھے کہ مسٹر کارٹر اپنے ہیلی کاپٹر ایران روانہ کریں ، تو ان ہیلی کاپٹروں کو آخر کس نے گرایا ؟ ہم نے گرایا؟ نہیں ریتیلی ہواؤں نے گرایا۔ ریتیلی ہوائيں خدا کی طرف سے مامور تھیں ، ہوا خدا کی طرف سے مامور ہے- ہواؤں نے قوم عاد کو تباہ کردیا، یہ ہوا خدا کی طرف سے مامور ہے، یہ ریت کے ذرات مامور ہیں ، چاہیں تو پھر تجربہ کرلیں۔ لیکن ہمیں مغرور نہیں ہونا چاہئے – میں ملت ایران سے یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ مغرور نہ ہوں ۔ ساری طاقت ، خدا کی ہے اور صرف اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے اور خود کو فناء فی اللہ کردینا چاہئے-