ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف شدید ترین احتجاج
تحریر: م۔ ہاشم
امریکہ کے نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والا احتجاج تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے بلکہ اس میں مزید شدت کی اطلاعات ہیں۔
یوں تو ہیمشہ سے ہی امریکی پالیسیوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج ہوتا رہا ہے کیونکہ اس کی پالیسیاں توسیع پسندانہ، مفاد پرستانہ، جارحانہ اور ظالمانہ رہی ہیں اور جو لوگ امن کو پسند کرتے ہیں وہ امریکی پالیسیوں کو پسند نہیں کرتے بلکہ امن پسند لوگ امریکی پالیسیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں نئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والا احتجاج اتنا شدید ہے کہ اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ نہ صرف امریکہ میں بلکہ امریکہ سے باہر بھی دنیا کے مختلف ممالک میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف زبردست اور شدید ترین احتجاجی مظاہرے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شاید ہی دنیا کا کوئي اہم شہر ہو جہاں ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج نہ ہوا ہو۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج ان کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے سے ہی جاری تھا جس میں عہدہ سنبھالنے کے بعد شدت آگئي اور اتنا شدید احتجاج ہوا کہ خود امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں جو مظاہرہ ہوا اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شریک افراد کی تعداد سے بھی زیادہ تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ واشنگٹن میں ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے اگلے دن جو ان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا اس کے شرکا کی تعداد ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے شرکا سے دگنی سے بھی زیادہ تھی اور اس میں خواتین پیش پیش تھیں۔ خبروں میں بتایا گيا ہے کہ امریکہ کے تمام بڑے شہروں سمیت دنیا کے تقریباً 700 شہروں میں ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہوئے اور ان میں 50 لاکھ مظاہرین نے شرکت کی۔