Jan ۲۳, ۲۰۱۷ ۲۰:۳۵ Asia/Tehran
  • پاکستان کا شہر پاراچنار ایک بار پھر لہو لہو

تحریر : ڈاکٹر آر نقوی

پاک افغان سرحد پر واقع محب وطن دلیر و بہادر طوری قبائل کا شہر پاراچنار جہاں کے سپوتوں نے ملک و وطن کے لئے کئی بار قربانیاں دیں اور افغانستان سے پاکستان منتقل کی جانے والی دہشتگردی کے راستے میں مسلسل  سیسہ پلائی دیوار کا کام کیا آج ایک بار پھر خاک و خون میں نہلا دیا گیا اور اس شہر کے غریب شہریوں کو حب الوطنی کی سزا دی گئی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاراچنار میں ہونے والے دہشتگردانہ  دھماکے میں ابھی تک  پچیس افراد شہید اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں کئی کی حالت انتہائی نازک ہے

یہ دھماکا  سنیچر کی صبح پاکستان کے شہر پاراچنار کی ایک سبزی منڈی میں ہوا ہے ۔کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکرجھنگوی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ لشکر جھنگوی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے یہ دھماکہ ٹی ٹی پی سے الگ ہونےوالے طالبان کے دھڑے شہریار محسود گروپ کے ساتھ مل کر انجام دیا ہے - پاکستان کے اس علاقے میں دہشتگردانہ کارروائیاں طالبان اور لشکرجھنگوی جیسے دہشت گرد انجام دیتے ہیں - دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ عیدگاہ سبزی منڈی میں سبزی خریدنے میں مصروف تھے سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا ۔

اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی شاہد علی خان کا کہنا ہے ہے کہ وہ سبزی منڈی کو روزانہ ڈسپوزل اسکواڈ سوئپنگ کر کے کلیئر کرتے ہیں۔

حادثے والے روز بھی انہوں نے صبح 7 بج کر 30 منٹ پر ڈسپوزل اسکواڈ سوئیپنگ کر کے علاقے کو کلیئر کیا تھا جبکہ محض 1 گھنٹے 10 منٹ بعد 8 بجکر 40 منٹ پر دہشتگردانہ حملہ ہو گیا۔

کہا جارہا ہے کہ 30 کلوگرام دھماکاخیز مواد سیب یا ٹماٹر کے کریٹ میں چھپایا گیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں معصوم لقمہ اجل بن گئے۔

پاراچنار سانحے میں زخمی ہونے والے شہریوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے پاراچنار کا دورہ کیا اور ایجنسی ہیڈ کوارٹراسپتال میں دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ پاراچنار کے خلاف ملک بھر میں  احتجاجی مظاہرہ کئے گئے جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ سانحہ پاراچنار ریاستی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے، سبزی فروش مزدوروں کی شہادت کے ذمہ دار ہمارے ریاستی ادارے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاراچنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں پچیس قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ۔ سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے المناک سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی اداروں کی غفلت کے باعث ملک کی تاریخ میں ایک اور سیاہ واقعہ کا اضافہ ہوا۔ حکومت پرامن شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ پاراچنار کے عوام کو حب الوطنی کی سزا نہ دی جائے۔ ایک طرف پولیٹیکل انتظامیہ کی طرف سے پارا چنار کی عوام کو ریاسی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعوے محض طفل تسلیاں ثابت ہو رہے ہیں۔ ملک دشمن عناصر ایک بار پھر متحرک ہو رہے ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ نے واضح طور پر اس امر کی تصدیق کی ہے کہ شام سے بھاگنے والے داعش اور کالعدم جماعتوں کے دیگر عسکریت پسند افغانستان کے راستے پاکستان میں داخل ہو رہے۔ ملک کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی کو بروقت موثر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں معمولی سی غفلت وطن عزیز کو سنگین خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی پشت پناہوں پر آہنی ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، تب تک دہشت گردی کے خاتمے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوسکتیں۔ دہشتگردوں کی کمین گاہوں کے تدارک کے لئے بے رحمانہ آپریشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو کچلنے کے لئے ضرب عضب کو پوری قوت سے اہداف کی طرف بڑھنا ہوگا۔ ملک دشمن عناصر کے ساتھ معمولی سی لچک نہ صرف ان کے حوصلوں کو تقویت دے گی بلکہ ملک کی سالمیت و بقا کے لئے بھی خطرہ بن جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان جس مقصد کے لئے تشکیل دیا گیا تھا، اسے اس مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ دہشت گردی کا خاتمہ تبھی ممکن ہے، جب عسکری و سیاسی قوتیں ایک پیج پر ہوں گی۔ ضرب عضب کی مکمل کامیابی کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل انتہائی ضروری ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پارا چنار سبزی منڈی میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار میں دہشتگردی، قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے اور فوجی عدالتوں کو متنازعہ بنانے کا نتیجہ ہے۔ حکمرانوں نے دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے قوم کو متحد کرنے کی بجائے کنفیوژ اور تقسیم کیا۔ حکمرانوں نے دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ کو ادھورا چھوڑ دیا جس کی وجہ سے دہشت گرد پھر متحرک ہو گئے ہیں، پارا چنار دہشتگردی اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد اور ان کا نیٹ ورک موجود ہے۔ پاکستان کے اہم سرکاری اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور اہم شخصیات نے اس رلخراش سانحے پر افسوس کا اظہار کیا۔

کیا یہ واقغہ بھی گزشتہ کئی واقعات کی طرح مذمتی بیانوں اور تعزیتی جملوں کے پردے میں چھپا دیا جائے گا یا اس واقعہ کے ذمہ داروں کو کسی قسم کی سزا بھی دی جائیگی؟۔یہ سوال ہر باضمیر  انسان اور حکمرانوں  کے ذہنوں کو جھنجھوڑتا رہے گا۔

 

ٹیگس