غیبت، ایک روحانی بیماری (حصہ اول)
تحریر : حسین اختررضوی
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: کمزور و ناتوان شخص کی انتہائی کوشش غیبت کرنا ہے۔ یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ ہمارا آج کا معاشرہ مختلف قسم کی روحانی بیماریوں میں مبتلا ہو کر مفاسد کے بحر بے پایاں میں غوطہ زن ہے مادی زندگی کے اسباب و وسائل میں جتنی ترقی ہے اسی اعتبار سے معاشرہ اخلاقی فضائل میں پیچھے ہٹ چکا ہے بلکہ امتداد زمانہ کے ساتھ ساتھ زندگی مزید مسموم اور درد ناک ہوتی جا رہی ہے ۔
جن لوگوں نے تکالیف سے بچنے کے لئے مسلسل کوششیں کی ہیں وہ پلیدگیوں کی آغوش میں گرپڑے اور اندرونی اضطرابات اور باطنی رنج و غم کو بھلانے کے لئے برائیوں کے دلدل میں جا گرے۔ اس قسم کے معاشرے کی زندگی میں آفتاب سعادت کی ضو فشانی محال ہے.
معلوم ہوتا ہے کہ جیسے معاشرہ کے افراد نے اپنے کو قید و بند اور ہر شرط سے آزاد کر کے انحطاط کے میدان میں آ گے بڑھنے کی بازی لگا رکھی ہو. اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ترقی کے روز افزوں وسائل سے برعکس استفادہ کیا جا رہا ہے .
المختصر یہ کہ مادی لبھانے والی چیزیں امید و آرزو کا محور بن گئی ہیں، پلیدی و ناپاکی کا معاشرے کے اوپر منحوس سایہ وحشتناک طریقے سے نمایاں ہو گیا ہے .کاش یہ بے پناہ دولت و سرسام آور ثروت گمراہی و تباہی میں صرف ہونے کے بجائے اس کا کچھ ہی حصّہ مکارم اخلاق کی توسیع و بلندی میں خرچ ہوتا ۔ ایسی ہی ایک روحانی بیماری کا نام غیبت ہے جو انسان کی شخصیت کو ویران کرکے اسے دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار اور مستحق عذاب کردیتی ہے۔