عطیۂ خون، نیک اور مفید عمل
تحریر: م۔ ہاشم
کئی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی مریض کو خون کی ضرورت پڑ جائے تو کچھ لوگ بجائے اس کے کہ اپنا خون اسے دیں مختلف بہانوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مریض چاہے اپنا رشتہ دار ہی ہو پھر بھی کچھ لوگ ڈرتے اور خون دینے سے بچتے نظر آتے ہیں۔ ان کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ کسی کو خون دینے سے خود ان کے اندر خون کم ہوجائے گا اور کمزور ہوجائیں گے، پھر ان کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن یہ سوچ صحیح نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ خون کا عطیہ دینے سے کسی دوسرے کی جان تو بچتی ہی ہے اس نیک عمل سے خود خون دینے والے کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ جی ہاں، خون دینے سے کسی کو تو نئي زندگي ملتی ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو خون عطیہ دیتا ہے یہ عمل اس کے لئے بھی مفید ہوتا ہے اور کئی امراض سے بچانے میں نیز بڑھاپے میں چاق و چوبند رکھنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ اس کی کم سے کم دو زندہ مثالیں بھی سامنے آئی ہیں۔
ہندوستان کے ایک ہندی اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے 90 سالہ مورس کریسوک اور امریکہ کے 88 سالہ ہورالڈ مینڈینہال خون کا عطیہ دینے کی وجہ سے اپنے ہم عمر افراد کے مقابلے میں بہت صحت مند ہیں اور مسرور زندگي گزار رہے ہیں اور ان دونوں افراد کو ایک بھی دوا کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے باشندے کریسوک 18 سال کی عمر میں ایک بار سڑک حادثے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔ اس وقت کسی اجنبی شخص نے کریسوک کو اپنا خون دے کر ان کی جان بچائي تھی۔ اسی وقت کریسوک نے عطیۂ خون کے ذریعہ دوسروں کی زندگی بچانے کا عہد کرلیا تھا۔ مستقل طور پر سب سے زیادہ خون کا عطیہ دینے والے شخص کی حیثیت سے سنہ 2010 میں ان کا نام عالمی ریکارڈ رکھنے والی کتاب (گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز) میں درج ہوچکا ہے۔
ادھر مینڈینہال 7 جولائی سنہ 1977سے خون کا عطیہ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”اللہ نے مجھے جو کچھ بھی دیا ہے میں اس کا مقروض ہوں اور خون کا عطیہ دے کر اس کے تئيں اپنا فرض نبھانے کا ادنیٰ سا کام کر رہا ہوں۔ جب تک چلتا پھرتا رہوں گا مہینے میں ٢ بار بلڈ بینک جاکر ’اس کا‘ شکریہ ادا کرتا رہوں گا۔“
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹروں کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے عطیہ دینے والے کی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خون کی چربی (کولیسٹرول) کو بھی قابو میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ خون کا عطیہ دینے سے دل کے دورے اور سرطان سمیت کئی سنگین امراض سے محفوظ رہنے کے ساتھ ساتھ موٹاپے سے بھی نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔