Mar ۱۰, ۲۰۱۷ ۲۳:۴۸ Asia/Tehran
  • امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر اسلام کی تاکید۔  1

تحریر: نوید حیدر تقوی

 آج کی اس تحریر میں ہم اسلام میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت اور اس کی شرائط کے بارے میں عرائض پیش کرنے جارہے ہیں۔

دین اسلام کی واجب تعلیمات میں سے ایک نیکیوں کا حکم دینا، یعنی نیکیاں بجالانے پر تاکید کرنا اور برائیوں  سے روکنا ہے ۔

 معروف ایسے کام کو کہا جاتاہے جس کا شرعی یا عقلی اعتبارسے اچھا ہونا ثابت ہو جبکہ منکر ایسا کام ہے جس کا شرعی اور عقلی لحاظ سے برا اور ناپسندیدہ ہونا معلوم ہو ۔ واضح سی بات ہے کہ انسان اپنی بصیرت سے نیک کام کی انجام دہی پر مائل ہوتا اور برائیوں سے نفرت کرنے لگتا ہے اور انسان کے اندر پائی جانے والی یہ حالت اس بات کا باعث بنتی ہے کہ وہ نیکی اور بھلائی کا نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی خواہاں ہوتا ہے ۔

 مغربی نظریات کے برخلاف ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے مراد دوسروں کے امور میں مداخلت نہیں ہے بلکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فلسفہ، پسندیدہ اور نیک کاموں کا احیاء، معاشرے پر کنٹرول، برے افعال کی روک تھام اور دوسروں کے ساتھ  بھلائی کا چاہنا ہے ۔

جس طرح سے کہ ایک بڑے باغ کو پھل دار بنانے کے لئے آبیاری، کھاد دینے، غیرضروری شاخ و برگ کو چھانٹنے، موذی کیڑوں مکوڑوں ، اور اسی طرح کی متعدد آفات سے  بچانے کی ضرورت ہے، اسی طرح اسلام پسندانہ اصلاحی پروگرام کا جاری و ساری رہنا اور اس کا کمال تک پہنچنا بھی اسی صورت میں ممکن ہوگا کہ جب مناسب حالات فراہم ہوں اور مختلف انفرادی و اجتماعی آفات کا خاتمہ ہو ۔

 اسی بناء پر خداوند عالم نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی صورت میں ہر مرد و عورت کو دوسروں کے کردار پر نگرانی کا حق عطا کیا ہے ۔

 اس لئے تمام مسلمانوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ اپنے اعمال و کردار پر نگراں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ہی جیسے افراد کو بھی معاشرے میں اخلاقی بیماریوں سے نجات دلائیں۔ خداوند عالم سورۂ توبہ کی آیت 71 میں ارشاد فرماتا ہے "مومن مرد اور مومن عورتيں آپس میں سب ایک دوسرے کے ولی و مددگار ہیں کہ یہ سب ایک دوسرے کو نیکیوں کا حکم دیتے ہيں اور برائیوں سے روکتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکات ادا کرتے ہیں اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔"

معروف اور منکر، جزئی امور میں محدود نہیں ہیں بلکہ ان کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ چنانچہ تمام اچھے اور نیک کاموں کا شمار معروف ميں اور تمام برے  کاموں کا شمار منکر میں ہوتا ہے۔ دینی ثقافت اور عقل کی نظر میں بہت سے کام معروف ہیں مثال کے طور پر سچ بولنا، وعدے کی پابندی، بے کسوں اورغریبوں کی دستگيری، راہ خدا میں انفاق، صلۂ رحم، ماں باپ کا احترام، علم کا حصول، دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا، اسلامی پردہ اور اسی طرح بہت سی دیگر مثالیں معروف میں شامل ہیں اس کے بر خلاف بہت سے برے اور ناپسندیدہ کاموں کو منکر کہا جاتا ہے جیسے حسد کرنا، کنجوسی، جھوٹ بولنا، تکبر کرنا، نفاق، تجسس، چغلی، برا بھلا کہنا، اندھی تقلید، یتیم کا مال کھانا، ظلم، ناانصافی، مہنگا بیچنا، سود کھانا اور رشوت لینا وغیرہ ۔ اسلامی نقطۂ نگاہ سے دین حق کی دعوت، عدل و انصاف کے نفاذ کے لئے حکومت حق کے قیام کی راہ ميں کوشش، خدا کی راہ میں جان و مال نچھاور کرنا اور جارحین کے ساتھ مقابلہ کرنا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اہم موارد میں شامل ہے ۔ 

 

 

ٹیگس