رمضان اور صحت
ترتیب و تلخیص: م۔ ہاشم
رمضان المبارک کا مہینہ جاری ہے اور آدھے سے زیادہ مہینہ گزر بھی چکا ہے۔ عام طور سے دیکھا گيا ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں، خاص طور سے، افطاری میں لوگ کھانے پینے کے معاملے میں بے احتیاطی سے کام لیتے ہیں اور بعض اوقات نظام ہضم سے متعلق کچھ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں لیکن اگر افطاری اور سحری کے موقع پر کھانے پینے میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائيں تو صحت سے متعلق مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ افطاری و سحری کے بارے میں طبی ماہرین کے کچھ مشورے پیش خدمت ہیں:
٭ افطاری اور سحری کے درمیان کم سے کم 8 گلاس پانی پیا جائے تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اور قبض سے بھی محفوظ رہیں۔
٭ 6 سے 8 گھنٹے کی نیند پوری کی جائے۔ اگر نیند پوری نہیں ہوگي تو دن میں تھکاوٹ محسوس ہوگي اور کام میں بھی دل نہیں لگے گا۔
٭ افطار میں متوازن خوراک ہونی چاہئے جس میں کھجور، سوپ، سلاد، بھرپور کھانا، پھل اور تھوڑی مقدار میں کوئي میٹھی ڈش۔
٭ نیند سے بیدار ہونے میں سستی و کاہلی کی بنا پر سحری کا ناغہ نہ کریں۔
٭ سحری کے وقت اس خوف سے کہ دن بھر پیاسا رہنا ہے خوب پیٹ بھر کر پانی پینے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے پیٹ میں تکلیف اور کھانا ہضم ہونے میں مشکل ہوسکتی ہے۔
٭ بہت سے لوگوں کی افطاری مختلف اشیا پر مشتمل ہوتی ہے جیسے پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، کھٹی میٹھی چیزیں اور اس کے بعد مرغن غذاؤں سے دسترخوان سجادیا جاتا ہے نیز سحری میں پھینی اور کھجلہ بھی ضروری سمجھا جاتا ہے لیکن یہ بھاری بھرکم چیزیں صحت کے لئے فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ اس لئے ان سے گریز کیا جائے اور افطاری اور سحری میں ہلکی پھلکی، سادہ اور متوازن غذا لینی چاہئے۔ بسیار خوری سے بھی پرہیز کیا جائے۔