Mar ۱۶, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۶ Asia/Tehran
  • دماغی فالج کا شکار مریض نے پہلا ٹوئٹ کیا!

دماغی فالج کا شکار ایک شخص کی جانب سے برین چپ کے ساتھ پہلا ٹویٹ کیا گیا۔

دماغی فالج کے شکار ایک 62 سالہ آسٹریلوی شخص نے اپنا پہلا ٹویٹ برین چپ کی مدد سے بغیر کسی کی بورڈ کے استعمال یا آواز نکالے اپنا پہلا مسیج بھیجا۔

آئی ای کے حوالے سے اسنا نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسیس (ALS) کی مدد سے مفلوج ایک 62 سالہ آسٹریلوی شخص وہ پہلا شخص ہے جس نے سوشل میڈیا پر پیغام پوسٹ کرنے کے لیے "دماغی کمپیوٹر انٹرفیس" کا استعمال کیا۔

دماغ - کمپیوٹر تعلقات (BCI) ٹیکنالوجی دنیا میں ایک بڑی نئی ٹیکنالوجی ہیں جب کہ ایلن مسک جیسے کچھ لوگ اسے اگلے سال کے شروع میں انسانی تجربے کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

اسی طرح Synchron جیسی کمپنی جس نے فلپ او کیف (Philip O'Keefe) کی اس مسئلے میں مدد کی اور اس نے اپنے انٹرفیس کے یوزر سے اس کی مدد اور اسی مدد کی وجہ سے  (Philip O'Keefe) آسٹریلوی نے اپنا پہلا ٹویٹ بھیجنے میں کامیابی حاصل کی۔ مذکورہ کمپنی جیسی بہت سی کمپنیاں اسے مصنوعی اعضاء بنانا چاہتی ہیں۔ فالج کے مریض اور مستقبل میں پارکنسنز جیسی دیگر اعصابی بیماریوں کا علاج بھی، اسی کے ذریعے کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

دماغ کمپیوٹر انٹرفیس نامی کمپنی Synchron نے دماغی امپلانٹ کے ذریعے جسے Stentrode کہا جاتا ہے اور جسے انسٹال یا نصب کرنے کے لیے کسی دماغی سرجری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ کمپنی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس کے بجائے، کمپنی عام طور پر سٹروک کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی تکنیکوں کا استعمال کرتی ہے جو ایک سنٹروڈ کو جگولر رگ کے ذریعے لگاتی ہے۔

اوکیف نے جو فالج کی وجہ سے اپنی آزادی کھو چکے تھے، اپریل 2020 میں امپلانٹ کرایا اور اسے اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ اپنے کاروباری ساتھیوں سے ای میل ایکسچینج کے ذریعے بات چیت کرنے کے لیے استعمال کیا۔

ایک پریس ریلیز میں اپنے تجربے کو بیان کرتے ہوئے، O'Keefe دماغی کمپیوٹر انٹرفیس کے استعمال کو موٹر سائیکل چلانا سیکھنے جیسی چیز سے تشبیہ دیتے ہیں جس میں تھوڑی مشق کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ایک بار جب آپ اس کے عادی ہو جائیں اور اسے استعمال کرنا سیکھ لیں تو یہ بالکل نارمل اور قدرتی ہو جاتا ہے۔

ٹیگس