Jun ۲۷, ۲۰۲۳ ۰۰:۰۰ Asia/Tehran
  • اپنے رب سے محو گفتگو ایک حاجی
    اپنے رب سے محو گفتگو ایک حاجی

روز عرفہ بڑی فضیلت و اہمیت کا حامل ہے اور ایک عظیم عید کا دن ہے اگرچہ اس کوعید کے نام سے موسوم نہیں کیاگیا، یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالی ٰ نے بندوں کو اپنی اطاعت و بندگی کی طرف بلایا ہے آج کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچھایا ہے۔

شب عرفہ
یہ رات مبارک راتوں میں سے ہے، یہ رات قاضی الحاجات سے مناجات کی شب ہے، اس رات توبہ، قبول اور دعا مستجاب ہوتی ہے ۔ جو بھی یہ رات عبادت میں بسر کرے گا اسے ۱۷۰ سال عبادت کا ثواب عطا کیا جائے گا ۔
 اس رات کے چند مخصوص اعمال ہیں :

 ۱۔ اللھم یا شاھد کل نجویٰ ۔۔۔ الخ ( اس دعا کو پڑھنا )
 ۲۔ تسبیحات عشر پڑھنا جن کو سید بن طاؤس نے (اقبال الاعمال) میں ذکر کیا ہے ۔
 ۳۔ اللھم من تعبا و تھیا، (اس دعا کو پڑھنا چاہئے جس کی تاکید عرفہ کے دن اور شب جمعہ میں بھی کی گئی ہے)
 ۴۔ زمین کربلا کی زیارت کرے اور عید قربان تک وہاں رہے تاکہ خداوند اسے اس سال کے شر سے محفوظ رکھے ۔

 روز عرفہ

یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کا دن ہے اگرچہ اس کوعید کے نام سے موسوم نہیں کیا گیا یہی وہ دن ہے جسمیں اللہ تعالیٰ نے بندوں کواپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایا ہے آج کے دن ان کے لیے اپنے جود وسخا کا دستر خوان بچھایا ہے اور آج شیطان کو دہتکارا گیا اور وہ ذلیل وخوار ہوا ہے ۔ روایت ہے کہ فرزند رسول امام زین العابدین نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لوگوں سے خیرات مانگ رہا تھا آپ نے فرمایا: افسوس ہے تجھ پر کہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کر رہا ہے حالانکہ آج تو یہ امید ہے کے ماؤں کے پیٹ کے بچے بھی خدا کے لطف وکرم سے مالامال ہو کر سعید و خوش نصیب ہوجائیں گے۔

 اس دن چند اعمال مستحب ہیں :
۱۔ غسل
 ۲۔ زیارت امام حسین (علیہ السلام)، اگر کسی کو یہ توفیق حاصل ہو کہ اس دن امام حسین (علیہ السلام) کے گنبد کے نیچے ہو تو اس کا ثواب میدان عرفات میں رہنے والے حاجیوں سے کم نہیں ہے ، بلکہ اس سے زیادہ ہے ۔
۳۔ نماز عصرکے بعد دعاء عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دو رکعت نماز بجالائے اور اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرے تا کہ اسے عرفات میں حاضری کا ثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔اس کے بعد آئمہ طاہرین علیہم السلام کے حکم کے مطابق دعا پڑھے اوراعمال عرفہ بجا لائے اوریہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر صفحہ میں ان کا بیان ممکن نہیں پھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چندا اعمال کا ذکر کرتے ہیں ۔
شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعا عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری آنے کا خوف نہ ہو-

 زوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اورشب عرفہ و روز عرفہ زیارات امام حسین بھی مستحب ہے زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر وعصرنہایت متانت اور سنجیدگی سے بجالائے اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ کافرون پڑھے بعد چار رکعت نمازپڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید کی قرائت کرے ۔
۴۔ صحیفہ کاملہ کی ۴۷ویں دعا پڑھے

۵۔ امام حسین (علیہ السلام) کی دعائے عرفہ پڑھے۔ یہ دعا اس دن کے اہم ترین اعمال میں شمار ہوتی ہے۔

دعائے عرفہ - عربی متن + آڈیو اردو ترجمہ+ ویڈیو عربی + فارسی

 ۶۔ شیخ کفعمی نے جو تسبیحات ذکر کی ہیں انھیں پڑھے، جن کی ابتدا " سبحان اللہ قبل کل احد" سے ہوتی ہے۔

منقول ہے کہ اسی دن جناب آدم (علیہ السلام) کی توبہ قبول ہوئی اور اسی دن جناب عیسیٰ اور جناب ابراہیم علیھما السلام کی ولادت ہوئی ۔ اس دن روزے کی بھی بہت تاکید کی گئی ہے لیکن اگر تاریخ کا صحیح علم نہ ہو سکے کہ ۹ ہے یا ۱۰ تو روزہ رکھنا مکروہ ہے یعنی روزے کا ثواب کم ہے ۔
 ذی الحجہ کی نویں تاریخ روز عرفہ ہے جو پورے سال میں عبادت اور دعا کے لحاظ سے ممتاز ہے جیسا کہ کوئی بھی رات شب قدر کے برابر فضیلت نھیں رکھتی، روز عرفہ ، بعد از زوال سال کے دنوں میں مخصوص امتیاز رکھتا ہے۔ اگرچہ روز عرفہ حضرت سید الشہداء امام حسین (علیہ السلام) کی قبر مطہر کے پاس ھونا اور اسی طرح حج سے مشرف ھونا اور صحرائے عرفات میں وقوف کی ایک بہت بڑی فضیلت ہے کہ جس سے ہم بہت سے لوگ محروم رہتے ہیں، لیکن ہم میں سے ہر شخص چاہے کسی بھی جگہ ہو عصر روز عرفہ میں خداوندعالم کی بارگاہ میں دعا اور التجا کے موقع کو فرصت شمار کرے۔

جیسا کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم دعاء و مسالة“(۱) (روز عرفہ [خداوندعالم سے] سوال اور دعا کا دن ہے) روز عرفہ کی دعاﺅں میں سے دعائے عرفہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) ہے کہ جو توحید کی نایاب تعلیمات، معرفت الٰہی اور تزکیہ نفس کے اسباق کا گرانقدر مجموعہ ہے، اور اسی طرح صحیفہ سجادیہ میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کی دعائے عرفہ بھی ہے۔

 دوسری طرف سے ذی الحجہ کی نویں تاریخ کوفہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے ایلچی جناب مسلم بن عقیل کی شہادت کا دن ہے، جو ابن زیاد کے حکم سے اور کوفہ کے لوگوں کی بے وفائی اور عہد شکنی کے بعد مظلومانہ طور پر شہید ہوئے، جناب مسلم کی فضیلت میں یہی کافی ہے کہ آپ کی شہادت سے چند سال پہلے حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: [مسلم] ابن عقیل آپ کے فرزند کی محبت میں قتل کیا جائے گا، اور مومنین کی آنکھیں ان پر اشک بھائیں گی، اور ملائکہ مقرب ان پر درود بھیجیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسی روز جناب ہانی بن عروہ بھی (جو اپنے قبیلہ کے سردار تھے) جناب مسلم کو پناہ دینے کے جرم میں شہید ہوئے ہیں اور دونوں بزرگواروں کے جسمہائے اطہر کو مسجد کوفہ کے ایک گوشے میں دفن کیا گیا۔
 

ٹیگس