کینیڈا کے انتخابات میں اسرائیل نواز وزیراعظم کو زبردست شکست
ریاستی الیکشن میں شکست کے بعد کینیڈا کے اسرائیل نواز وزیراعظم اسٹفین ہارپر نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ جسٹن ٹروڈو کی قیادت والی لبرل پارٹی نے تین سو اڑتیس نشستوں والے ایوان میں بھاری اکثریت حاصل کرلی ہے۔ حکومت قائم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی تین سو اڑتیس میں سے ایک سو ستر نشستوں کی ضرورت تھی تاہم لبرل پارٹی جزوی نتائج کے مطابق ایک سو اناسی نشستوں پر برتری حاصل کر چکی ہے جبکہ کنزرویٹوو پارٹی کو اب تک ننانوے نشستیں ملی ہیں۔
اسٹفین ہارپر نے اپنے ایک بیان میں لبرل پارٹی کے ہاتھوں شکست کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک عبوری حکومت کے لئے جگہ خالی کر رہے ہیں۔اس سے پہلے کنزوریٹوں پارٹی نے باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ لبرل پارٹی کے رہنما جسٹن ٹروڈو کے حلف اٹھانے تک ملک میں عبوری سیٹ اپ کے قیام کےلیے ضروری اقدامات انجام دیے جارہے ہیں۔
کینیڈا کے اسرائیل نواز وزیراعظم سن دوہزار چھے سے مسلسل وزیراعظم متنخب ہوتے چلے آئے ہیں۔
ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک کینیڈا پر حکومت کرنے والے اسٹفین ہارپر نے اسرائیل کی کھل کر طرف داری کی اور ایران کو سفارتی لحاظ گوشہ نشین کرنے کی وکالت کرتے رہے۔
ایران کے ساتھ تعلقات توڑنے اور دونوں ملکوں کے سفارت خانے بند کرنے کا ناگہانی فیصلہ بھی ان کے متنازعہ اقدامات میں سے ایک ہے۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ درمیان جوہری اتفاق رائے کے حوالے سے بھی انہوں نے کینیڈا کا سارا وزن اسرائیل کے پلڑے میں ڈالے رکھا اور یوں امریکہ کی موجودہ حکومت کے ساتھ بھی ان کے تعلقات میں گرمجوشی باقی نہیں رہی۔
نامزد وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے وکٹری خطاب میں کہا ہے کہ کینیڈا کو دنیا کے گوشہ و کنار سے آنے وا لے لوگوں نے بنایا ہے۔ ان کا اشارہ مختلف قومیتوں اور خاص طور سے مسلمانوں کے خلاف اپنے پیشرو اسٹفین ہارپر انتظامیہ کی پالیسیوں کی طرف تھا۔
لبرل پارٹی کے تینتالیس سالہ رہنما جسٹن ٹروڈو نے ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں میں بھی بنیادی تبدیلی کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے وعدہ کیا ہے وہ کم آمدنی والے طبقات پر ٹیکس میں کمی کریں گے۔ ملک کے بجٹ خسارے کی موجودہ شرح کو برقرار رکھتے ہوئے بنیادی ڈھانے کے لیے مسلسل تین سال تک ساٹھ ارب ڈالر مختص کریں گے، شام میں داعش مخالف امریکی اتحاد کی سائے میں جاری فضائی حملوں میں شرکت نہیں کریں گے اور پچـیس ہزار شامی پناہ گزینوں کو کینیڈا میں بسائیں گے۔
کینیڈا کے نامزد وزیراعظم نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں اور ایک پرامن، اور مستحکم فلسطین کے قیام کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔
صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کینیڈا کی پالیسیوں میں تبدیلی خود بخود اوٹاوا- تہران تعلقات میں بہتری کا راستہ ہموار کرسکتی ہے۔
جسٹن ٹروڈو کا یہ کہنا کہ وہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی سمجھوتے کو صحیح سمت میں اٹھایا جانے والا ایک مثبت قدم سمجھتے ہیں، تہران اور اوٹاوا تعلقات میں تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔ البتہ جسٹن ٹروڈو اپنے بیانات میں ایران کی علاقائی پالیسیوں کے حوالے سے الزام تراشیوں سے بھی گریزاں نہیں ہیں اور یہ الزام تراشیاں ایران اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کی بہتری کی رفتار کو سست کرسکتی ہیں۔
بہرحال اب دیکھنا یہ ہوگا کہ نئے وزیراعظم کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جسٹن ٹروڈو کیا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ اور ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ممالک کے قافلے میں شامل ہونے کے لئے کیا اقدامات انجام دیتے ہیں۔