Dec ۱۸, ۲۰۱۵ ۱۹:۰۷ Asia/Tehran
  • یورپی یونین کا تارکین وطن کے سیلاب کو یورپ پہنچنے سے روکنے کے لیے نئی سیکورٹی فورس کے قیام کا عمل تیز کرنے کا اعلان
    یورپی یونین کا تارکین وطن کے سیلاب کو یورپ پہنچنے سے روکنے کے لیے نئی سیکورٹی فورس کے قیام کا عمل تیز کرنے کا اعلان

یورپی یونین کے سربراہوں نے ، تارکین وطن کے سیلاب کو یورپ پہنچنے سے روکنے کے لیے ، نئی سیکورٹی فورس کے قیام کا عمل تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے برسلز میں تنطیم کے سربراہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئی سیکورٹی فورس کے قواعد واضوابط کو آئندہ سال کے وسط تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔

تارکین وطن کے معاملے سے نمٹنے کے لیے نئے ساحلی اور سرحدی گارڈز کے قیام کی تجویز یورپی کمیشن نے پیش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے سربراہوں نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران تارکین وطن کے سیلاب کو روکنے کے لیے جن تدابیر کا اعلان کیا تھا ان پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا گیا۔ حالیہ چند ماہ کے دوران یورپی یونین کے رکن ملکوں میں تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے بعض تدابیر اپنانے کا حکم دیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ تدابیر اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

جرمن چانسلر انجلا مرکل نے بھی غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے سے نمٹنے کے لیے امیگریشن کے واضح قوانین وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس سے قبل برسلز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برلن یورپی کمیشن کی اس تجویز سے اتفاق کرتا ہے کہ یورپی یونین کی الگ کوسٹ گارڈ اور سرحدی پولیس ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو غیر قانونی مہاجرت میں قابل ذکر حد تک کمی کرنا ہو گی جبکہ قانونی مہاجرت کے لیے ہر ملک کا کوٹہ مقرر کرنا ہو گا۔

دوسری جانب آسٹریا کے چانسلر ورنر فائی مین نے کہا ہے کہ اگر ترکی اپنی سرحدوں کو سختی کے ساتھ کنٹرول کرے تو یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ پناہ گزینوں کو ترکی سے براہ راست اپنے ہاں لا کر بسائے۔ انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ لازمی تعاون کریں ۔ آسٹریا کے چانسلر نے کہا کہ ترکی سے پناہ گزینوں کو براست قانونی طور پر لانے والے ممالک کو اٹلی اور یونان کے راستے تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ روکنا ہو گا۔

ٹیگس