حکومت میانمار کی ایک اور ہٹ دھرمی
حکومت میانمار نے بے گھر ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی اور بحالی کو انہیں پناہ گزین قرار دیئے جانے سے مشروط کردیا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ادارہ پناہ گزیناں کی اسٹیرنگ کمیٹی کےسامنے بیان دیتے ہوئے میانمار کے وزیر فلاح و بہبود ون میات آئے نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ اقوام متحدہ جن روہنگیا مسلمانوں کو پناہ گزین کا درجہ دے گی حکومت میانمار ان کی بحالی اور سیکورٹی کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہے۔ملک کے مغربی صوبے راخین میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والی حکومت میانمار کے وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت سب سے پہلے بنگلادیش فرار ہونے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی بحالی کو ترجیح دے گی۔میانمار کے وزیر فلاح و بہبود نے کہا کہ حکومت میانمار اور بنگلادیش کے درمیان انیس سو ترانوں کے معاہدے کے مطابق، پناہ گزینوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ میانمار کے صوبے راخین میں فوج اور انتہا پسند بدہسٹوں کے تازہ حملوں میں چھے ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ پندرہ لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں کواپنا گھر بار چھوڑنے اور پڑوسی ملکوں خاص طور سے بنگلادیش میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔