ٹرید ٹیرف پر امریکہ - یورپی یونین مذاکرات ناکام
اسٹیل اور المونیم کی درآمدات پر امریکہ کے مسلط کردہ ٹیرف سے چھوٹ حاصل کرنے کے لیے یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے۔
یورپی یونین کی ٹریڈ کمشنر سیسلیا میلسٹروم نے بریسلز میں امریکہ کے تجارتی نمائندے کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا ہے کہ یورپی یونین اسٹیل اور المونیم پر امریکہ کے مسلط کردہ ٹیرف سے جان چھڑانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران کوئی واضح بات سامنے نہیں آسکی ہے اور طے پایا ہے کہ اس بارے میں اگلے ہفتے پھر مذاکرات کیے جائیں گے۔میلسٹروم نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ یورپی یونین کو امریکی صدر کے ٹریڈ ٹیرف سے مستثنی قرار دیا جانا چاہیے۔ادھر امریکی صدر نے اسٹیل اور المونیم امپورٹ ٹیرف کے بارے میں یورپی یونین کے اعتراض پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اگر یورپ امریکی مصنوعات پر عائد ڈیوٹی ختم کردے تو امریکہ بھی ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ تجارت کے معاملے میں امریکہ کے ساتھ یورپی یونین کا رویہ بہت ہی برا ہے۔امریکی صدر نے ملک کے تجارتی خسارے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر یورپ نے امریکی مصنوعات پر عائد ٹیکس ختم نہ کیے تو وہ یورپ سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں اور دیگر مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کردیں گے۔امریکی صدر نے عالمی انتباہات کو خاطر میں لائے بغیر جمعرات کے روز اسٹیل اور المونیم کی درآمدات پر ٹیکس عائد کرنے کے بل پر دستخط کر دیے ہیں۔ٹرمپ کے جاری کردہ نئے امپورٹ ٹیرف بل کے تحت امریکہ لائے جانے والے اسٹیل پر پچیس فیصد جبکہ المونیم پر دس فی صد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔یورپی یونین، چین، کینیڈا اور برازیل، امریکہ کو اسٹیل اور المونیئم برآمد کرنے والے اہم ترین ملک شمار ہوتے ہیں۔ مذکورہ ممالک پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ اگر امریکی صدر نے اسٹیل اور المونیم کی درآمد پر ڈیوٹی عائد کی تو وہ بھی جوابی اقدامات کے طور پر امریکہ سے درآمد کی جانے والی اشیا پر ڈیوٹی عائد کر دیں گے۔