مک کین کی آخری رسومات، ٹرمپ کو دعوت نہیں
امریکی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ رپبلکن پارٹی کے بااثر سینیٹر جان مک کین کی آخری رسومات میں امریکی صدر ٹرمپ کو شرکت کرنے کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق رپبلکن پارٹی کے بااثر سینیٹر جان مک کین کے وصیت نامہ کی بنیاد پر، جو کینسر کی بیماری میں مبتلا ہونے کی بنا پر چل بسے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کو آخری رسومات میں شرکت کرنے کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔اس بات کی اطلاع جان مک کین کے اہل خانہ نے وائٹ ہاؤس کے کارکنوں کی کمیٹی کے چیئرمین کے ذریعے امریکی صدر ٹرمپ کو دے دی ہے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جان مک کین کی آخری رسومات میں شرکت اور تقریر کرنے کے لئے امریکہ کے دو سابق صدور جارج بش اور بارک اوباما کو دعوت دی گئی ہے جبکہ امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ کو ایسی کوئی دعوت نہیں دی گئی ہے جس کی بنا پر ٹرمپ کو اب مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔رپبلکن پارٹی کے بااثر سینیٹر جان مک کین، جو امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے چیئرمین اور اسی طرح ایران مخالف امریکی سینیٹروں کے سربراہ بھی رہے ہیں، ہفتے کے روز اکیاسی سال کی عمر میں چل بسے۔امریکی صدر ٹرمپ کے لئے جان مک کین کی موت سے پیدا ہونے والے اس مسئلے کے ساتھ ہی امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ناقابل اعتماد فرد ہیں کہ جن کی وجہ سے امریکہ کا عہدہ صدارت بدنام ہوا ہے۔انھوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو بداخلاق، خود پسند اور غیر اصولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قبل اسکے کہ وہ امریکہ کو مکمل تباہ کردیں ان کی روک تھام کئے جانے کی ضرورت ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے پندرہ اگست کو جان برینن کی تنقید کے جواب میں ان کی سیکورٹی سہولیات کو ختم کر دیا۔ جان برینن، امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر ہمیشہ تنقید کرتے رہے ہیں۔دریں اثنا امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹ رکن ایریک سوال ویل نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی غلط کارکردگیوں کا جائزہ لینا ان کی پارٹی کے آئندہ پروگرام میں شامل ہے۔انھوں نے کہا کہ نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ان کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہو جاتی ہے تو امریکی صدر ٹرمپ کے بارے میں تحقیقات شروع کردی جائیں گی۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ کی انتخابی کمیٹی کے سابق سربراہ پاؤل مین فورٹ کو گذشتہ ہفتے منگل کو ریاست ورجینیا میں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا اور ان کو مالیاتی اور بینکنگ کے امور میں بدعنوانی کا قصور وار ٹھہرایا گیاادھر ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے نیویارک کی ایک عدالت میں حاضر ہو کر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے ٹرمپ کے کہنے پر انتخابات سے متعلق آٹھ جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔اس سے قبل انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا تھا کہ انتخابی مہم کے بجٹ سے فحش فلموں میں کام کرنے والی دو اداکاراؤں کو چپ رہنے کے لئے رقم دی گئی تھی کہ جن کے ساتھ ٹرمپ کے ناجائز تعلقات رہے ہیں جبکہ یہ اقدام امریکی قوانین کے خلاف رہا ہے۔ ٹرمپ کی بے شمار حماقتوں میں ایک حماقت اضافہ اس وقت ہوگیا جب وہ اپنے ملک کے جھنڈے کے رنگ ہی بھول گئے ان کی اس حماقت پر انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے - ریاست اوہایو کے ایک اسپتال میں بچوں کی عیادت کے دوران ٹرمپ جب بچوں کے ساتھ اپنے ملک کے جھنڈے میں رنگ بھر رہے تھے تو انہیں جھنڈے کے رنگ ہی یاد نہیں تھے - ان کی اس حماقت پر سوشل میڈیا پر امریکی عوام نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے - ان تمام تر حقائق کے پیش نظر بیشتر ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ایک غیرمتوازن انسان ہیں اور وہ نفسیاتی مریض بھی ہیں۔