ڈوبتے دکھائی دے رہے ہیں ٹرمپ کے ارمان
امریکی صدر اور ان کی جماعت ری پبلکن پارٹی نے رائے عامہ کے جائزوں کے نتائج اور پولنگ کا تناسب دیکھتے ہوئے، اپنی کامیابی کے بارے میں شک کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ میں تین نومبر کے صدارتی انتخابات کے تعلق سے ووٹروں کے جوش و خروش میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور نیویارک سمیت بعض اہم ریاستوں سے ملنے والی فوٹیج میں پولنگ اسٹیشنوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ریاست پینسلوانیہ سے بھی ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن آسانی سے جیت جائیں گے جہاں الیکٹورل کالج کے بیس ووٹ ہیں۔ ریاست مشیگن اور وسکانسن میں بھی جو بائیڈن کو ٹرمپ پر برتری حاصل ہے لیکن فلوریڈا، ایریزونا، اور شمالی کیرولائنا میں دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ بتایا جاتا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں تین نومبر کے صدارتی انتخابات کے لیے قبل از وقت پولنگ میں اتوار کی شام تک پانچ کروڑ چھیاسی لاکھ ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ ری بپلیکن کے مقابلے میں ڈیموکریٹ رائے دہندگان میں قبل از وقت پولنگ کا رجحان زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔
ڈیموکریٹ کے درمیان پولنگ کا تناسب اکیاون فیصد جبکہ ری پبلکن کے درمیان اکتیس فی صد سامنے آیا ہے۔ روزنامہ گارڈین کی جانب سے کرائے جانے والے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ کی حامی تصور کی جانے والی ریاستوں میں بھی ان کے حریف جو بائیڈن کو برتری حاصل ہو گئی ہے اور ٹیکزاس جیسی ریاست میں ٹرمپ بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔
روزنامہ ڈیلس مارننگ اور ٹیکزاس یونیورسٹی کی جانب سے کرائے جانے والے مشترکہ سروے میں کہا گیا ہے کہ جو بائیڈن اڑتالیس فی صد آرا کے ساتھ ٹرمپ سے آگے نکل گئے ہیں جبکہ صرف پینتالیس فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا ہے۔
ٹیکزاس ایسی ریاست ہے جہاں کے شہریوں نے انیس سو چھیتر کے بعد سے کبھی ڈیموکریٹ کو ووٹ نہیں دئے۔
اس دوران اطلاعات ہیں کہ امریکہ میں اسلحے کی فروخت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس کے پیش نظر انتخابات کے بعد کی صورتحال میں تشدد کے خدشات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کے لیے بعض لوگوں نے اسلحے کی خریداری کا رجحان ظاہر کیا ہے جس کے بعد بعض حلقوں نے تشدد میں اضافے کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔