امریکہ اور نیٹو افغانستان سے واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے
Nov ۲۹, ۲۰۱۵ ۱۹:۵۶ Asia/Tehran
افغانستان کے سیاسی اور فوجی حکام کئی بار تاکید کرچکے ہیں کہ انکی پولیس اور فوج دہشتگردی سے مقابلے اور افغانستان میں امن و سلامتی کی برقراری کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
افغانستان کے صوبہ کنڑ کے پولیس سربراہعبدالحبیب سید خیلی نے خبر دی ہے کہ ایک سو پچاس غیر ملکی فوجی دوسال بعد ایک بارپھر اس صوبے میں واپس آرہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر ملکی فوجی کنڑ صوبے میںامن و امان کی بحالی اور تعمیر نو کے منصوبوں میں افغان سیکوریٹی فورسز کے ساتھتعاون کریں گے ۔کنڑ صوبے کی کونسل نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے غیر ملکیفوجیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دہشتگردی سے مقابلے کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیں۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق غیرملکیوں کی خاموش اور مرحلہوار واپسی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ امریکہ اور نیٹو افغانستان سے واپس جانے کاکوئی ارادہ نہیں رکھتے۔امریکہ اور اسکے یورپی اتحادیوں نے رائے عامہ کے دباؤ میں آکر افغانستان سے انخلا کے لئے ایک ٹائم ٹیبل کا اعلان کیا اور 2014 کے اختتام پرسیکوریٹی کی تمام تر ذمہ داریاں افغان فوج اور پولیس کے سپرد کرکے اس ملک کو خیرآباد کہہ دیا ۔اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ افغان فورسز کی تربیت کے لئے کچھامریکی فوجی افغانستان میں موجود رہیں گےتاہم پہلے سے ہی یہ بات طے تھی کہ امریکی فوجی افغانستان سے مکمل انخلا کا کوئیارادہ نہیں رکھتے اور اس ملک میں اپنا فوجی اڈہ برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔
امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے 2001 میں اس ملک پر جارحیت کیلیکن دہشتگردی کے خاتمے اور اس ملک میں امن و امان کے قیام کے لئے انہوں نے کوئی سنجیدہ اقدامات انجام نہیں دئیے اوراس وقت بھی تشدد اور دہشتگردی راکھ میں موجود ایک چنگاری کی طرح افغانستان میںموجود ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے۔
ایک لاکھ سے زیادہ غیر ملکی فوجی چودہ سال تک افغانستان میںموجود رہے لیکن عملی میدان میں نہ صرف یہکہ افغانستان میں تشدد اور دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ منشیات کی پیداوار میںاضافہ ہوا جسے دہشتگردوں اور متشدد گروہوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہےیہی وجہ ہے کہ افغانستان کو اس وقت بھی اسی طرح کے دہشتگردوں کی کارروائیوں کا سامنا ہے جس سے ملک میں بدامنی میں اضافہہوا ہے ۔
یہاں پر سوال یہ ہے کہ وہ کام جو لاکھوں غیر ملکی فوجی چودہسالوں میں انجام نہیں دے سکے کیا وہی کام سینکڑوں فوجی اپنی خاموش موجودگی سےانجام دے پائیں گے اور دہشتگردوں سے مقابلہ کرکے افغانستان میں امن بحال کرنے میںکامیاب ہوجائیں گے
افغانستان میں طالبان کی سرگرمیوں میں اضافہ اور داعش گروہکے قیام نے امریکہ، برطانیہ اور اٹلی وغیرہ کو اس بات کا موقع اور بہانہ فراہم کردیا کہ وہ چپکے سے اپنےفوجیوں کو دوبارہ افغانستان میں لے آئیں اور اس ملک میں اپنے فوجی قیام میں اضافہکریں۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بدامنی میں اضافہحقیقت میں افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی واضح شکست کی علامات ہیں اسی لئے کہاجارہا ہے کہ غیر ملکی افواج کی افغانستان میں واپسی نہ صرف اس ملک میں امن واستحکام کی برقراری میں مددگار ثابت نہیں ہوگی بلکہ اس سے افغانستان کے مسائل مذیدپیچیدہ ہوجائیں گے کیونکہ غیر ملکی فوجیوں نے دعوی کیا ہے کہ وہ دہشتگردوں اورتشدد پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔
دوسری طرف طالبانسمیت حکومت مخالف مسلح گروہوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک افغانستان میں غیر ملکیفوجی موجود رہیں گے امن کے عمل کو ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔