حضرت امام خمینی (رح) کی پیرس ہجرت کی مناسبت سے
Oct ۰۶, ۲۰۱۵ ۱۳:۱۰ Asia/Tehran
ان برسوں میں امام خمینی (رح) ایران میں اسلامی نظام کی منصوبہ بندی فرما رہے تھے۔ وہ نظام جو آج جدید اسلامی ایرانی نمونے کے طور پر واحد اسلامی نظام حکومت شمار ہوتا ہے۔
سنہ 1357 ہجری شمسی میں، جب حضرت امام خمینی(رح) کی قیادت میں ایرانی عوام کی اسلامی تحریک اپنے عروج پر پہنچ چکی تھی، شاہی حکومت اس طرف سے کہ امام خمینی خاموش ہوجائیں گے نا امید ہوگئي۔ اس ناامیدی کے بعد شاہی حکومت نےحضرت امام خمینی(رح) کی سرگرمیوں کو محدود کرنے یا ان کو عراق سے جلاو طن کرانے کے لئے سیاسی ہتھکنڈے اختیار کئے۔اس کے بعد عراقی حکومت نے نجف اشرف میں حضرت امام خمینی (رح) کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرلیا۔ رہائش گاہ پر نظر رکھی جانے لگي اور وہاں آمد و رفت کا سلسلہ بھی محدود ہوگيا۔ حضرت امام خمینی(رح) نے، جو اپنی انقلابی تحریک روکنے کے لئے ہرگز تیار نہیں تھے، عراق سے شام جانے کا فیصلہ کیا لیکن عراق اور شام کے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے کویت کے راستے شام جانا طے ہوا۔
حضرت امام خمینی(رح) جیسے ہی کویت کی سرحد پر پہنچے کویتی حکام نے آپ کو کویت میں داخل ہونے سے روکنے کے احکامات جاری کرديئے جبکہ امام خمینی (رح) کے پاس کویت کا ویزا موجود تھا۔ امام خمینی (رح) نے رات بصرے میں گزاری اور پیرس ہجرت کا فیصلہ کیا۔ امام خمینی(رح) نے پیرس ہجرت کے موقع پر ملت ایران کے نام اپنے پیغام میں اس ہجرت کے اسباب اس طرح بیان فرمائے۔
" اس وقت میں حضرت امیر المومنین(ع) کے دیار و جوار سے دور ہونے پر مجبور ہوں اور اسلامی ممالک میں محروم ملت ایران کی خدمت کے لئے، جو اغیار اور ان کے ایجنٹوں کے حملوں کا نشانہ بنی ہوئي ہے، آزاد نہیں ہوں۔ ویزا ہونے کے باوجود مجھے کویت میں داخل ہونے سے روکنے پر میں فرانس کی طرف جارہا ہوں۔ میرے سامنے معینہ مقام نہیں ہے۔ فریضہ الہی پر عمل کرنا ہے۔ اسلام اور مسلمین کے اعلی مقاصد پیش نظر ہیں، ہم اور آپ پر آج، جب اسلامی تحریک حساس مرحلے پر پہنچ گئي ہے، اس تحریک کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے۔ اسلام کو ہم سے توقعات ہیں۔"
اس طرح امام خمینی(رح) اور ان کے ساتھی 14 مہر 1357 کی شام کو بغداد پہنچے اور اگلے دن، رضائے الہی کی راہ میں ایک تاریخی ہجرت کی اور پیرس میں مختصر قیام کے بعد پیرس کے نزدیک ہی واقع " نوفل لوشاتو" نامی ایک گاؤں میں قیام پذیر ہوئے۔ فرانس میں حضرت امام خمینی(رح) کا قیام شاہ کے تصور کے برخلاف انقلاب میں تیزی کا سبب بنا اور روز نامہ نگاروں، صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں کی بڑی تعداد حضرت امام خمینی(رح) سے ملاقات کے لئے آتی تھی۔ اس طرح یہ چھوٹا سا گاؤں دنیا کی خبروں کے اہم ترین مرکز میں تبدیل ہوگيا اور پھر چند ماہ بعد اسلامی انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوگیا۔