Feb ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  •  مسائل کو حل کرنے کے لئے خود مختار ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب آنا چاہئے

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گھانا کے صدر جان درامانی ماہاما سے ملاقات میں اسلامی انقلاب کے شروعاتی دور سے ہی افریقی ملکوں سے تعاون میں ایران کی دلچسپی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ توسیع پسند طاقتیں افریقا سے ایران کے تعلقات کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ اور جنگوں، تنازعات اور دہشت گرد تنظیموں کی تقویت کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور ان تمام مشکلات کا حل خود مختار ملکوں کا ایک دوسرے کے قریب آنا اور باہمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں بدامنی، جنگیں اور تنا‏زعات کے جاری رہنے میں استکباری طاقتوں کے مفادات مضمر ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارے علاقے اور افریقا میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی پرورش امریکا، برطانیہ اور صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے ہوئی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام میں دہشت گردی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے متعلق گھانا کے صدر کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے یہ سوال اٹھایا کہ ہتھیاروں اور سرمائے کی اتنی بڑی مقدار دہشت گرد تنظیموں کو کیسے حاصل ہو رہی ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ تمام مشکلات کی جڑ استکباری قوتیں ہیں اور ان میں سر فہرست امریکا ہے جبکہ صیہونی حکومت شرپسندی کا مظہر ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے میں ایران کی طے شدہ پالیسی امن و آشتی کی حمایت کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نے ہمیشہ یہ کوشش کی کہ یہ قضیہ شام کے عوام کے مفاد کے مطابق حل ہو جائے اور ہمارا یہ نظریہ ہے کہ اس ملک کے باہر بیٹھ کر وہاں کی قوم کے لئے کوئی علاج طے نہیں کیا جا سکتا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکی اور یورپی حکام شام کے عوام کے فرائض کا تعین نہیں کر سکتے، اپنے مستقبل کا فیصلہ خود شام کے عوام کو کرنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق مسئلہ شام کے حل، دہشت گردی جیسے مسائل کے مقابلے اور فلسطینی عوام کے رنج الم کے ازالے کا راستہ یہ ہے کہ خود مختار ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران اور گھانا کے پاس کافی صلاحیتیں موجود ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سفر باہمی تعاون کے فروغ پر منتج ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں استعمار کے خلاف بعض افریقی رہنماؤں کی حریت پسندانہ تحریکوں کی قدردانی کی اور کہا کہ ان شخصیات نے دنیا میں افریقا کے تشخص کو ارتقا بخشا۔

اس ملاقات میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گھانا کے صدر جان درامانی ماہاما نے ایران کے قدیم تمدن اور علم م دانش کے میدان میں اس ملک کی شاندار پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو کو امن و آشتی سے آراستہ دنیا کی تعمیر کے لئے بہترین ترغیب قرار دیا اور مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں کہا کہ فلسطینی عوام کے درد و رنج نے تمام اقوام کو رنجیدہ کر رکھا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ آپس میں مل کر فلسطینی قوم کے حقوق کے لئے جدوجہد کی جائے۔

گھانا کے صدر نے افریقا اور مغربی ایشیا میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے اور دہشت گردی کے خلاف ایران کی سنجیدہ کوششوں کی قدردانی کرتے ہوئے شام کے پیچیدہ حالات کے سلسلے میں کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی قوموں کے حقوق کے احترام اور انھیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دئے جانے پر استوار ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے موثر کردار کے نتیجے میں شام کا مسئلہ اپنے منطقی حل کو پہنچے گا۔

جان درامانی ماہاما نے گھانا کے عوام کے لئے ایران کی انسان دوستانہ امداد کی قدردانی کی اور کہا کہ افریقی اقوام کی نمائندگی کرتے ہوئے میں افریقا کی حریت پسندانہ تحریکوں اور خاص طور پر جنوبی افریقا کی اپارتھائیڈ مخالف تحریک کی بھرپور حمایت پر ایران کی قدردانی کرتا ہوں۔

گھانا کے صدر نے تہران میں اپنے مذاکرات اور کئی مفاہمتی نوٹس پر دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔

ٹیگس