Oct ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۳:۳۹ Asia/Tehran
  • ایران فلسطینی تنظیموں کے درمیان اتحاد کا خواہاں

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صیہونی حکومت کے خلاف سبھی فلسطینی گروہوں کے اتحاد پر تاکید کی ہے۔

ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ صالح العاروری سے ملاقات میں کہاکہ جو بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ سبھی فلسطینی گروہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر صیہونی حکومت کے خلاف متحد ہوجائیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ دشمنوں کی کوشش ہے کہ وہ حماس کو دیوار سے لگادیں یا اسے غیر موثر بنادیں اس لئے حماس کے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ اس طرح کی تفرقہ انگیزی کا مقابلہ کریں۔
اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ فلسطین کے مزاحمتی گروہوں اور فلسطینی عوام کا حامی رہا ہے اس امید کا اظہار کیا کہ حماس فلسطین کے مظلوم عوام کو غاصب اسرائیل کے چنگل سے نجات دلانے میں مدد کرے گی۔
حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری نے بھی حماس اور فتح کے درمیان قاہرہ میں ہوئے حالیہ سمجھوتے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا بھی موقف یہی ہے کہ باہمی اختلافات کو ختم ہوجانا چاہئے لیکن ساتھ ہی وہ غاصبوں کے خلاف جد وجہد اور استقامت کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ جب تک غاصبانہ قبضہ جاری ہےاس وقت تک استقامت اور جد وجہد کا عمل حماس کا مسلمہ حق رہےگا۔
یران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی حماس کے نائب سربراہ سے ملاقات میں کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف مسلسل جد وجہد استقامتی محاذ کی اصولی اور ناقابل تغییر پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرانے کے لئے فلسطین کے استقامتی گروہوں کی جانب سے سیاسی اورمیدانی اقدامات بدستور جاری ہیں۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہاکہ علاقے کے عوام کے لئے جو ابھی دہشت گردی کے خطرے سے باہر نکلے ہیں اور جو ایران کو اپنا حامی و مددگار سمجھتے ہیں تسلط پسندانہ نظام کے ذرائع ابلاغ کے جھوٹے پروپیگنڈوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کی اسٹریٹیجک موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو عراق اور شام کی حکومتوں کی درخواست کی بنا پر انجام پائی ہے کہا کہ امریکا اور صیہیونی حکومت علاقے کا توازن عوام کے حق میں چلے جانے سے خائف ہیں اسی لئے یہ حکومتیں علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے جیسے بے بنیاد بہانوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے راستے کو محدود کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔
علی شمخانی نے تکفیری دہشت گرد گروہوں اور علاقے میں ان کے بعض حامی ملکوں کے غیر انسانی اور غیر اسلامی اقدامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جنھوں نے اسلام کے نورانی چہرے کو مسخ کردیا ہے کہا کہ ہر وہ اقدام جو مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے سب سے پہلے مسئلے کی حیثیت سے متعارف کرانے میں رکاوٹ بنتا ہو وہ سبھی مسلمانوں سے غداری ہے۔
اس ملاقات میں حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری نے بھی تکفیری دہشت گردوں کے غیر انسانی اور غیر اسلامی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے جنھوں نے اسلام کے نام پر دین اسلام کو بے حد نقصان پہنچایا ہے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے فلسطینی عوام کی حق پسندانہ جدو جہد کو حاشیئے پر ڈالنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ یقینی طور پر امریکا اور صیہونی حکومت کے مفادات پورے کئے جارہے ہیں۔