Sep ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۹ Asia/Tehran
  • امریکا کی اقتصادی دہشت گردی غیرقانونی اور انسانیت سوز ہے، وزیرخارجہ ظریف

امریکا نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنی اقتصادی دہشت گردی میں شدت اور وسعت کا اعلان کیا ہے ، جسے ایران کے وزیر خارجہ نے غیر قانونی اور انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے تہران کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکا کی اقتصادی دہشت گردی غیر قانونی اور انسانیت سوز ہے - وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ امریکی پابندیاں ایرانی عوام کو نشانہ بنا رہی ہیں اور یہ پابندیاں ختم ہونی چاہئیں - روسی وزارت خارجہ نے بھی ایران کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے- انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کا امریکی صدر ٹرمپ کا فیصلہ ایک تخریبی اقدام ہے - ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ انہوں نے وزیرخزانہ اسٹیومنوچین کو حکم دے دیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کریں - واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے تحت اشتعال انگیز اقدامات انجام دے رہا ہے - واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم چلانے کا مقصد تہران کے ساتھ ایک نئے معاہدے تک پہنچنا ہے جس میں امریکا کی مرضی کے سبھی معاملات شامل ہوں - یہ ایسی حالت میں ہے کہ رہبرانقلاب اسلامی نے گذشتہ منگل کو اپنے ایک خطاب میں صراحت کے ساتھ فرمایا ہے کہ ایران کے سبھی اعلی حکام ایک آواز ہو کر یہ بیان دے رہے ہیں کہ امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے - رہبرانقلاب اسلامی نے مذاکرات کے سلسلے میں امریکی حکام کے مختلف موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کبھی کہتے ہیں کہ غیر مشروط مذاکرات اور کبھی بارہ شرطوں کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور اس طرح کی ان کی باتیں یا تو ان کی آشفتہ پالیسی کا نتیجہ ہیں یا پھر فریق مقابل کو کسی چال میں پھنسانے کا ایک حربہ ہے لیکن امریکیوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس طرح کے ہتھکنڈوں کاشکار ہونے والا نہیں ہے کیونکہ ہمارا موقف اور راستہ واضح ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کیاکرنا چاہئے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایاکہ امریکیوں کو اس طرح کے مذاکرات کے لئے انہی لوگوں کے پاس جانا چاہئے جنھیں وہ دودھاری گائے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اسلامی جمہوریہ ایران ، جمہوریہ مومنین ، جمہوریہ مسلمین للہ اور جمہوریہ عزت ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر امریکا اپنی باتیں واپس لے لیتا ہے، توبہ کرلیتا ہے اور ایٹمی معاہدے میں جس کی اس نے خلاف ورزی کی ہے دوبارہ شامل ہوجاتا ہے تو اس وقت پانچ جمع ایک گروپ کی شکل میں وہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاملے پر بات کرسکتا ہے بصورت دیگر کسی بھی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور امریکیوں کے درمیان مذاکرات نہیں ہوں گے نہ تو نیویارک میں نہ ہی کہیں اور۔