Sep ۲۰, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۸ Asia/Tehran
  • پرامن گفتگو کے لئے ایران کی سفارتی جدت عمل

اسلامی جمہویہ ایران کے وزیر خارجہ نے مغربی ایشیاء کے علاقے میں اتحاد تشکیل دینے کے امریکی منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران، علاقائی اور عالمی سطح پر پرامن گفتگو کے لئے اب تک سات سفارتی منصوبے پیش کر چکا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعے کو ٹوئٹ کیا کہ ایران نے انیس سو پچاسی میں خلیج فارس میں سیکورٹی منصوبہ، انیس سو ستانوے میں تہذیبوں کے درمیان گفتگو کا منصوبہ، دوہزار تیرہ میں تشدد کے خلاف دنیا کا پروگرام نامی منصوبہ ، دوہزارچودہ میں علاقائی ڈائیلاگ اسمبلی کے قیام کا منصوبہ، دوہزارپندرہ میں یمن امن مذاکرات کا منصوبہ پیش کر کے، دوہزار سترہ میں آستانہ مذاکرات کے عمل کے نام سے منصوبہ پیش کر کے اور دوہزار انیس میں علاقائی عدم جارحیت کا منصوبہ پیش کر کے ثابت کردیا ہے کہ تہران پرامن مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ، گذشتہ ہفتوں سے خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کو سیکورٹی فراہم کرنے کے بہانے مختلف ممالک کا اتحاد تشکیل دینے کی ناکام کوشش کر رہا ہے جبکہ یمن کی جنگ کے تعلق سے امریکی پالیسی یہ ہے کہ واشنگٹن، تیل کو انسانوں کے خون پر ترجیح دیتا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعے کی صبح اپنے ایک ٹوئٹ میں اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر یمنی فوج کے حملوں سے پہلے تک امریکہ، بحران یمن کے سلسلے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے تھا کہا کہ امریکیوں کے لئے، عربوں کے تیل کے مقابلے میں ان کا خون سستا ہے۔ ظریف نے اس ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ امریکہ کی بنیادی پالیسی میں عربوں کاخون ان کے تیل سے سستا ہے۔ یمن کے خلاف جارح سعودی اتحاد کی چار سال سے زیادہ عرصے سے مسلسل اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ایک لاکھ یمنی اپنی جانوں سے ہاتھ دھوچکے ہیں، دو کروڑ یمنی صحیح و سالم غذائی اشیاء سے محروم ہیں اور لاکھوں یمنی ہیضے کی بیماری میں مبتلا ہیں اور یہ سب کچھ امریکی ایماء پر ہو رہا ہے اور سعودیوں کو کھلی چھوٹ دیئے جانے کا نتیجہ ہے اور اس کے مقابلے میں امریکی، یمنیوں کے جوابی حملے کو جنگی اقدام اور ناقابل قبول قرار دیتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ یمنی فوج نےگذشتہ سنیچر کو سعودی عرب کی آئل تنصیبات آرامکو پر دس ڈرون طیاروں سے حملہ کیاتھا۔ان حملوں میں کے بعد یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نےاسے اپنا فطری اور قانونی حق قراردیا اور کہا کہ یہ حملے یمن کے خلاف سعودی عرب کے پانچ سال سے جاری حملوں کاجواب ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے جمعرات کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد نہایت ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یمنیوں کی اس کاروائی کو جنگی اقدام سے تعبیر کیا ہے۔درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ امریکہ کی جانب سے رکاوٹوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے جمعے کی صبح نیویارک روانہ ہو گئے۔ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوہترویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک روانہ ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ نیویارک کا مقصد جنرل اسمبلی کے چوہترویں اجلاس میں شرکت کرنا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کو ٹوئیٹ کیا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو، امریکہ کی بیجا پابندیوں کے سہارے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ایرانی وفد کے لئے ویزا جاری کرنے کی ذمہ داری سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کو سولہ ستمبر کو نیویارک پہنچنا تھا تاہم امریکی حکومت نے دشمنانہ اقدام کے تحت ایرانی وفد کو تاخیر سے ویزا جاری کیا۔اس سے پہلے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی تھی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوہتّرویں اجلاس میں شرکت کے لئے ایران کے صدر ، وزیرخارجہ اور ان کے ہمراہ وفد کو امریکہ کی جانب سے ویزا جاری نہیں کیا گیاہے۔امریکی حکومت نے ایران کے وزیرخارجہ پر اس وقت شدید پابندی عائد کردی جب وہ جولائی میں اقوام متحدہ کی اقتصادی سماجی کونسل کے اعلی رتبہ اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں تھے۔