Jul ۲۴, ۲۰۱۷ ۱۴:۲۵ Asia/Tehran
  • ایران، زخمی فلسطینیوں کی مدد کے لئے تیار ہے : حسین امیر عبداللہیان

بین الاقوامی امور میں پارلیمنٹ کے اسپیکر کے معاون خصوصی نے مسجدالاقصی میں فلسطینیوں پر صیہونی فوجیوں کے حالیہ حملوں میں زخمی ہونے والوں کی فوری مدد کی کی پیشکش کی ہے۔

 بین الاقوامی امور میں ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے معاون خصوصی حسین امیر عبداللہیان نے تہران میں حماس کے خصوصی نمائندے خالد قدومی سے ملاقات میں بیت المقدس اور مسجدالاقصی کے اطراف میں فلسطینیوں پر صیہونی فوجیوں کے حملوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران زخمیوں کے علاج کے لئے فوری طور پر دوائیں اور تجربہ کار اور ماہر ڈاکٹر پر مشتمل میڈیکل ٹیم روانہ کرنے کے لئے تیار ہے-

حسین امیر عبداللہیان نے انتفاضہ فلسطین کی حامی عالمی کانفرنس کے سیکریٹریٹ کی جانب سے تقریبا آٹھ سو عالمی اداروں اور این جی اوز سے رابطہ کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات کی وضاحت کی اور مسجد الاقصی کے احترام کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا-

تہران میں تحریک حماس کے نمائندے خالد قدومی نے اس ملاقات میں صیہونی حکومت کے حالیہ اقدام کو مسجد الاقصی پر قبضے کا بہانہ قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی، صیہونی حکومت کے حالیہ حملوں کا منھ توڑ جواب دیں گے-  تحریک اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصر ابوشریف نے بھی کہ جو تہران کے دورے پر ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام سے ملاقات میں مسجدالاقصی اور بیت المقدس کی موجودہ صورت حال کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی-

فلسیطن آج کل ایک بار پھر صیہونیوں کی مہم جوئی کا میدان بنا ہوا ہے- صیہونی فوجیوں نے چودہ جولائی سے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے حکم سے فلسطینی نمازیوں کے لئے مسجدالاقصی کے دروازے بند کر دیئے اور اسے کھولے جانے کے بعد بھی مسجد میں جانے کے لئے نمازیوں کی تلاشی کے لئے مخصوص گیٹ نصب کر دیئے ہیں- صیہونی حکومت کے یہ اقدامات فلسطینیوں کے شدید غم و غصے کا باعث بنے ہیں کہ جس کے خلاف مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں کو صیہونی فوجیوں نے اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا-

اس جارحیت کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے- اس میں کوئی شک نہیں کہ جو خطرہ آج عالم اسلام اور فلسطینیوں کو درپیش ہے وہ صیہونی حکومت کی دھمکیوں سے غفلت کا نتیجہ ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے سب سے بڑے مسئلے کی حیثیت سے اٹھاتا رہے-

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فروری دو ہزار سترہ میں تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں ہونے والی چھٹی عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے فرمایا تھا کہ علاقے میں مسلط کردہ جنگوں اور فتنوں کی وجہ، قدس کی آزادی کے مقدس ہدف کی حمایت کا کم ہونا ہے- آپ نے فرمایا تھا کہ جن لوگوں نے اس علاقے میں صیہونی حکومت کو وجود بخشا ہے تاکہ ایک طویل مدت جنگ مسلط کر کے علاقے میں پیشرفت اور ثبات و استحکام کا عمل روک دیں، موجودہ فتنوں کے پس پشت بھی انھیں لوگوں کا ہاتھ ہے-