Aug ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۵:۰۵ Asia/Tehran
  • کابل دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے بم دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ترسٹھ ہو گئی ہے۔

کابل میں وزارت داخلہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کی شب کابل میں شادی کی ایک تقریب کے دوران ہونے والے دھماکے میں ایک سو بیاسی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 
اسپتال کے ذرائع نے ترسٹھ افراد کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اس سے پہلے پولیس نے بیس افراد کی موت اور پینتالیس کے زخمی ہونے کی خـبر دی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے میں اپنے گروہ کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ 
تاحال کسی شخص یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے۔ 
افغانستان کے نائب چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے شادی کی تقریب میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے اور دہشت گردوں نے بارہا ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی دین کے پیروکار نہیں ہیں۔
افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عوامی اجتماعات پر حملہ کھلا قتل عام اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کابل میں شادی کی تقریب میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے افغانستان کی حکومت، عوام اور خاص طور سے حملے میں مارے جانے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ 
سید عباس موسوی نے کا کہنا تھا کہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والے انسانیت، امن اور افغانستان کے استحکام کے دشمن ہیں۔ 
افغانستان اس وقت ایک سخت اور فیصلہ کن دور سے گزر رہا ہے جس میں لاتعداد مشکلات اور رکاوٹیں موجود ہیں۔
حالیہ مہینوں کے دوران افغانستان کے دارالحکومت کابل اور اس ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ حملوں اور دھماکوں میں اضافے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے جن میں سے بیشتر حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش اور طالبان نے قبول کی ہے۔ 
افغانستان کی بدامنی اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور اس کے اتحادی سن دو ہزار ایک سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن کے قیام کے بہانے اس ملک میں موجود ہیں۔ 
افغان حکام کے مطابق افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی بدامنی، دہشت گردی اور منشیات کی پیداوار میں اضافے کا باعث بنی ہے۔