Oct ۲۱, ۲۰۱۷ ۱۳:۱۶ Asia/Tehran
  • یورپی یونین ایٹمی سمجھوتے کی پابند رہے گی : میکرون

فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کو بچانے کے لئے یورپ اپنی تمام تر کوششیں بروئےکار لائے گا۔

فرانس کے ٹی وی چینل چوبیس کے مطابق فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے برسلز میں یورپی کونسل کے اجلاس کے اختتام پر یورپ کی سطح پر ایٹمی سمجھوتے کے تمام پہلؤوں کی پابندی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مطلب واضح طور پر یہ نکلتا ہے کہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو پھر سے شروع کیا جائے اور ہر طرح کے دباؤ سے اجتناب کیا جائے-

میکرون نے کہا کہ دباؤ ڈالنے کا فیصلہ امریکہ کا ہے جو ایٹمی سمجھوتے کی حفاظت سے تضاد رکھتا ہے- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی ڈپٹی کوارڈینیٹر ہیلگا اشمید نے بھی ماسکو میں ایٹمی ترک اسلحہ کے بین الاقوامی اجلاس میں کہا کہ یورپی یونین اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائے گی تاکہ ایٹمی سمجھوتہ ایک اہم اور کلیدی دستاویز کی حیثیت سے عالمی سطح پر باقی رہے-

انھوں نے مزید کہا کہ ایٹمی سمجھوتے میں تبدیلی یا اس کی کسی شق کو حذف یا اس میں اضافے کا کوئی امکان نہیں پایا جاتا- ایران اور یورپی یونین کے پاس ایٹمی سمجھوتے کی بنیاد پر تعاون کے لئے مضبوط پروگرام موجود ہے-

امریکہ کی سابق نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمن نے بھی ماسکو میں ایک اجلاس میں کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتہ طے پا چکا ہے اور امریکی کانگریس میں اس بین الاقوامی معاہدے میں یکطرفہ تبدیلی کی کوشش ناقابل قبول ہے-

دوسری طرف روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے ماسکو میں عالمی ترک اسلحہ کانفرنس میں موجود چالیس ملکوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکی کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ ایسی حالت میں کہ ایران نے معاہدے کی تمام شقوں کی پابندی کی ہے اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے اس پر بارہا تاکید بھی کی ہے امریکی حکام سیاست بازی اور معاہدے کی پابندی سے بچنے کی کوشش کر کے ایٹمی سمجھوتے کا شیرازہ بکھیرنے کی زمین ہموار کر رہے ہیں-

ریابکوف نے کہا کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والا ایٹمی سمجھوتہ طویل مذاکرات کا نتیجہ رہا ہے اور یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور کوئی بھی ملک اس دستاویز سے لاتعلقی ظاہر نہیں کر سکتا-

عالمی بالخصوص یورپی فریق سمیت روس کی جانب سے اس بین الاقوامی سمجھوتے کی باربار حمایت کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اس معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دی ہے جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے-