Aug ۱۷, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • ہم امریکا کے اثر ورسوخ کا راستہ روک دیں گے
    ہم امریکا کے اثر ورسوخ کا راستہ روک دیں گے

ہم امریکا کے اثر ورسوخ کا راستہ روک دیں گے: رہبر انقلاب اسلامی

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ہم امریکا کو اپنے ملک میں اثر و رسوخ کی اجازت نہیں دیں گے۔
 
اسلامی ریڈیو اورٹی وی چینلوں کی یونین کے اجلاس کے شرکا نے پیر کے دن تہران میں رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی-
 رہبرانقلاب اسلامی نےاس موقع پرفرمایا کہ امریکی حکام ایٹمی معاہدے کے ذریعے ہمارے ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ہم نے ان کے اثر ورسوخ کا راستہ روک دیا ہے اور ہم یقینی طورپراس راستے کو بند کردیں گے۔
 
ہم امریکا کو اپنے ملک میں نہ اقتصادی اثرورسوخ کی اجازت دیں گے اورنہ ہی سیاسی اور ثفاقتی اثر و رسوخ کی۔


اورہم پوری طاقت کے ساتھ اس اثر و رسوخ کا مقابلہ کریں گے اور اللہ تعالی کا شکر ہے کہ یہ طاقت آج ایران کے پاس زیادہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اسے امریکا اور ایران میں منظوری بھی دی جائے گی یا نہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ امریکی حکام خطے میں اثر و رسوخ اور اپنے اہداف کے حصول کے درپے ہیں لیکن ہم ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وہ عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایسا کبھی نہیں ہو گا۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہمیں یمن کے مظلوم عوام کی صورتحال پر رنج اور دکھ ہے، ہم ان کے لئے دعا گو ہیں اور ہم ان کی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں، رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے اور حماقت کے ساتھ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
 

رہبرانقلاب اسلامی نے فلسطین کی استقامت کو اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب قراردیتے ہوئے فرمایا کہ ہم خطے میں جاری استقامت اورفلسطین کی استقامت کا دفاع کرتے ہیں اور جو بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کرے گا، صیہونی حکومت کو ضرب لگائے گا اور استقامت کی حمایت کرے گا ہم اس کی ہر ممکن مدد کریں گے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے دنیا کے ذرائع ابلاغ پرصیہونزم کے تسلط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی ریڈیواورٹی وی چینلوں کی یونین کے اراکین کو مخاطب قراردیا اور فرمایا کہ بی بی سی کےحکام اپنے غیرجانبدار ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن وہ جھوٹ بولتے ہیں،وہ سامراجی پالیسیوں کوعملی جامہ پہناتے ہیں۔

ریڈیو ٹی وی اور عصر حاضر کے عجیب وسائل و ذرائع پر صیہونیوں کا تسلط ہے اور ان سے صیہونی اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کیا جانا ضروری ہے۔ آپ لوگوں کا کام ایک تحریک کا آغاز ہے اس میں تیزی آنی چاہئے اور اس کی تقویت کی جانی چاہئے۔

   

ٹیگس