دو ہزار سولہ عالمی اقتصادی ترقی کے لئے مایوس کن سال ہو گا: آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی ادارے، آئی ایم ایف، نے پیش گوئی کی ہے کہ دو ہزار سولہ عالمی اقتصادی ترقی کے لئے مایوس کن سال ہو گا۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے کہا کہ امریکا میں سود کی شرح میں اضافہ اور چین میں اقتصادی ترقی کی سست روی نے پوری دنیا میں اقتصادی نقصانات کے بارے میں شکوک و شبہات اور خطرات میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی تجارتی ترقی میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور خام مال کی قیمت میں کمی نے خام مال پر منحصر اقتصادیات کو نقصان سے دوچار کر دیا ہے نیز بہت سے ممالک کا مالیات کا شعبہ بدستور کمزور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سب چیزوں کا مطلب یہ ہے کہ دو ہزار سولہ عالمی اقتصادی ترقی کے لئے مایوس کن ہو گا۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ مالیات سے متعلق امریکی پالیسی کو معمول پر لانے کا آغاز اور داخلی منڈی پر منحصر اقتصاد کی طرف چین کا آنا ضروری اور مناسب اقدامات تھے لیکن ان پر پرامن طریقے سے اور نرمی کے ساتھ عمل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نامساعد حالات سے مقابلے کے لئے نئے اقتصاد کی توانائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکی سود کی شرح میں اضافے اور ڈالر کی مضبوطی کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ بعض کمپنیاں اپنا قرض ادا کرنے سے قاصر رہیں اور وہ دیوالیہ ہو جائیں
ادھر یورپی ماہرین اقتصادیات نے بھی حالیہ ایام میں یورپ میں مالی بحران میں شدت کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورو زون کو جلد ہی مالی بحران کا سامنا ہو گا۔ عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پیش گوئی کی تھی کہ یورو زون میں عنقریب ایک نیا اقتصادی بحران پیدا ہو گا، جس کی وجہ اس اقتصادی علاقے میں نامناسب بنیادی اقتصادی تنصیبات ہیں اور جنوبی یورپ کے اکثر ممالک اور فرانس بھی نئے بحران کے مرکز ہوں گے۔
فچ تحقیقاتی ادارے نے بھی دو ہزار سولہ میں دو اعشاریہ چھے فی صد اور دو ہزار سترہ میں دو اعشاریہ سات فی صد عالمی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ پیش گوئی دو ہزار سولہ میں یورو بحران جاری رہنے بلکہ آئندہ برسوں میں اس میں شدت آنے کی علامت ہے۔
نئے سال دو ہزار سولہ کے آغاز کے موقع پر تجزیاتی اور خبری ذرائع یورپ میں اقتصادی پالیسیاں جاری رہنے کی خبر دے رہے ہیں اور اس کی وجہ انہوں نے یورو زون کی بنیادی اقتصادی تنصیبات کو قرار دیا ہے جو روز بروز کمزور ہو رہی ہیں اور یورپ کی اقتصادی تنظیمیں اور ادارے بھی ان کی تقویت کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔
یورپی ماہرین اقتصادیات کا انتباہ اور مختلف اقتصادی اداروں کی طرف سے یورو زون ٹوٹنے کی پیش گوئی یورپ میں اقتصادی پالیسیوں کی ناکامی کی علامت ہے۔
یورپی ماہرین اقتصادیات اور مختلف مالیاتی اداروں کی جانب سے یورو زون کے ختم ہو جانے کی پیش گوئی سے یورپ میں اقتصادی بحران پر قابو پانے میں یورپی حکومتوں کی پالیسیوں کی ناکامی کا پتہ چلتا ہے۔
عالمی بینک کے سربراہ جم یونگ کم نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ موجودہ حالات پرقابو پانے میں یورپی یونین کی ناتوانی یورو زون میں اقتصادی زلزلے پر منتج ہو سکتی ہے۔
اس درمیان سی این این نے پیش گوئی کی ہے کہ دو ہزار سولہ کے ابتدائی مہینوں میں تیل کی عالمی منڈی کی حالت بدتر ہو گی اور نئے عیسوی سال کی دوسری چھے ماہی میں تیل کی عالمی قیمتوں میں گراوٹ رک جائے گی لیکن اس سے پہلے کالے سونے کی قیمت گزشتہ برسوں کی نچلی ترین سطح تک پہنچ جائے گی۔