یمن کے حملے؛ ایلات بندرگاہ کی سرگرمیاں مکمل ٹھپ
یمن کی تحریک انصار اللہ کے حملوں نے اسرائیل کی معیشت اور مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے؛ ایلات بندر کی سرگرمیاں تقریبا مکمل طور پر بند ہوچکی ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: اسرائیلی ادارے انسٹیٹیوٹ آف نیشنل سیکورٹی نے اپنی تازہ رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ یمن کی انصاراللہ کی جانب سے جاری مسلسل بحری حملوں نے اسرائیل پر سنگین اقتصادی اثرات مرتب کیے ہیں۔ رپورٹ میں آیا ہے کہ ایشیا سے اسرائیل کی طرف بحری جہازوں کے سفر کا دورانیہ جو پہلے اٹھارہ سے بیس دن تھا، اب بڑھ کر پینتیس سے پینتالیس دن ہوچکا ہے۔ اس تاخیر کے باعث بعض اشیاء کی بحری نقل و حمل کی لاگت میں پچاس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو براہ راست اسرائیلی منڈیوں پر اثرانداز ہوا ہے۔ عوام نے قیمتوں میں نمایاں فرق محسوس کیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا جنوبی گیٹ کہلانے والی ایلات بندرگاہ اب عملی طور پر ناکارہ ہوچکی ہے۔ بندرگاہ میں بحری جہازوں کی آمدورفت تقریبا مکمل طور پر رک گئی ہے، جس کے باعث اس کی معاشی اور سیکیورٹی اہمیت ختم ہوچکی ہے۔ادارے نے واضح کیا ہے کہ کئی دہائیوں کے بعد پہلی بار اسرائیل کے مفادات بحیرۂ احمر میں براہ راست خطرے سے دوچار ہوچکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب خطرات صرف ایران تک محدود نہیں رہے، بلکہ الحوثی ایک بااثر فریق بن چکے ہیں جو نہ صرف اسرائیل سے وابستہ جہازوں کو نشانہ بناسکتے ہیں بلکہ اُن بحری راستوں پر بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو اسرائیل کی طرف جارہے ہوں۔