بحرین کی جیلوں میں ظلم و ستم کی انتہا
آل خلیفہ حکومت نے اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے نئے استبدادی دور کا آغاز کیا ہے
بحرین سے موصولہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے سخت ترین اقدامات انجام دے رہی ہے، اس حوالے سے حکومت مخالف افراد کی گرفتاری اور ان پر چلائے جانے والے مقدمات کے تناظر میں نہ صرف مختلف پہلو سامنے آرہے ہیں بلکہ تشویشوں میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔
آل خلیفہ حکومت نے اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے جس نئے استبدادی دور کا آغاز کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ڈکٹیٹر حکومت اپنے مخالفین کو کچلنے اور ان کی آواز کو دبانے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے ، ان ہتھکنڈوں میں ایک انقلابیوں اور اپوزيشن کے رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے حبس بے جا میں رکھنا ہے جس پر بحرین کی جیلوں میں قید سیاسی قیدیوں کی طرف سے بھی سخت اعتراضات سامنے آرہے ہیں۔ اس حوالے سے آل خلیفہ کی جیلوں میں بند قیدیوں نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جس میں بیسیوں قیدی بھوک ہڑتال کی وجہ سے " کومہ " میں چلے گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی” بحرین یورپ انسانی حقوق تنظیم؛ نامی ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحرین کی الحوض الجاف نامی جیل میں تیس افراد بھوک ہڑتال کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔
بحرین میں دو ہزار گيارہ سے آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور بحرینی عوام اپنے ملک میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ دوسری طرف بحرین کی آل خلیفہ حکومت سعودی فوجیوں ، عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے سیکورٹی اہل کاروں کے ذریعے عوامی احتجاج کو کچلنے کی کوشش کررہی ہے ۔ سعودی عرب اور عرب امارات کے فوجی "سپر جزیرہ " کے نام پر بحرین میں جاری بحرینی عوام کی سیاسی تحریک کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں ، یاد رہے کہ سپر جزيرہ نامی معاہدے کے تحت دوسرے عرب ممالک صرف اس صورت میں کسی عرب ملک میں اپنی فوج بھیج سکتے ہیں جب باہر سے اس ملک پر جارحیت کی گئی ہو۔
آل خلیفہ حکومت کی طرف سے ایسی حالت میں سیاسی کارکنوں کے خلاف جبر وتشدد کا سلسلہ جاری ہے کہ حکومت مخالف بحرینیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت دس ہزار سے زائد بحرینی شہری مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں جب کہ ایک سو پچاس افراد کو عمر قید جیسی سزائیں بھی دی جا چکی ہیں۔ گرفتار شدگان میں ڈیڑھ سو سے زائد بچے بھی موجود ہیں ۔ گرفتار شدگان میں دو سو افراد ایسے ہیں جو حکومتی اہلکاروں کے وحشیانہ تشدد کی وجہ سے اپاہج ہو چکے ہیں ۔
بحرین کی جیلوں میں حکومت مخالف افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر عالمی برادری بھی تشویش میں مبتلا ہے ، کہا جاتا ہے کہ آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت نے انسانی حقوق کی پامالی نیز بحرینی عوام کے جائز مطالبات کو دبانے کے لئے بحرین کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے ۔
بحرین کی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کے حوالے سےسامنے آنے والے مختلف اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بحرین کی جیلوں میں اس ملک کی آبادی کے تناسب سے قیدیوں کی تعداد دنیا میں سب سے زيادہ ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورت حال کتنی ابتر ہے ۔
بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت نے چودہ فروری دو ہزار گیارہ سے لے کر اب تک انقلابیوں اور حکومت مخالف افراد نیز ان کی قیادت اور حکومت مخالف پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے والے عام شہریوں کو کچلنے کے لئے کسی بھی حربے سے دریغ نہیں کیا ہے ۔
آل خلیفہ کی استبدادی حکومت کے رویوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ڈکٹیٹر حکومت نے نہ صرف بحرین کے شہریوں کی سیاسی آزادیوں کو سلب کررکھا ہے بلکہ انہیں دینی اور مذہبی سرگرمیوں کی بھی اجازت نہیں دیتی جو ان کا بنیادی اور قانونی حق ہے۔
بحرین کی حکومت بحرینی شہریوں کے عقائد اور مقدسات کی بھی مسلسل توہین کررہی ہے ، بحرین میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے اور آل خلیفہ حکومت ان کے مقدسات کی توہین سے بھی دریغ نہیں کرتی ۔ آل خلیفہ حکومت نے عوامی احتجاج کے سلسلے کو روکنے کے لئے بہت سے سیاسی کارکنوں کو گرفتار اور ان پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے لمبے عرصے کی قید کی سزائیں بھی سنائی ہیں۔ آل خلیفہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف مقابلے کے قانون کو سامنے رکھ کر اپنے مخالفین کو کچل رہی ہے اور اس سے نہ صرف ملک میں سیاسی گھٹن میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بحرین کا ملک ایک پولیس اسٹیٹ میں بدل چکا ہے۔
دہشتگردی کے مقابلے کے قانون کے تحت بحرینی حکومت کو ہر طرح کے اجتماع کو سرکوب کرنے، ہر مخالف کو دہشتگردی کی حمایت کرنے کے جرم میں گرفتار کرنے اور حکومت مخالف گروہوں اور جماعتوں کو دہشتگردی کی حمایت کرنے کے الزام میں کالعدم قرار دینے کا اختیار حاصل ہے۔
یہ ایسےعالم میں ہورہا ہے کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت کو بعض مغربی اور علاقے کی عرب حکومتوں کی مکمل پشتپناہی حاصل ہے اور بہت سے عالمی ادارے بھی آل خلیفہ کے ان ظالمانہ اقدامات پر مکمل سکوت اختیارکئے ہوئے ہیں بہرحال بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر بحرین کے عوام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔