Apr ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۷ Asia/Tehran
  • بڑی طاقتیں دہشتگردی کے مقابلے میں سچی نہیں۔

اسلامی ممالک آپسی تعاون کرکے دہشتگردی کی بیخ کنی کرسکتے ہیں۔

بعض طاقتیں بالخصوص امریکہ دہشتگردی کے مقابلے میں اپنے دعوے میں سچا اور سنجیدہ نہیں ہے لیکن اسلامی ممالک ایک دوسرے سے سچائی کے ساتھ تعاون کرکے اس خطرے کو عالم اسلام سے دور کر سکتے ہیں۔

پیر کے دن شام کو قزاقستان کے صدر نور سلطان نظر بایف نے رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی اس ملاقات میں رہبرانقلاب اسلامی نے ایران اور قزاقستان کے درمیان مختلف میدانوں منجملہ دہشتگردی کے مقابلے میں تعاون میں توسیع لانے کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں عراق میں داعش کے لئے امریکہ کی مدد کو دہشتگردی کے مقابلے کا دعوی کرنے والے گوناگوں اتحادوں کی جھوٹی کارکردگی کا نمونہ قراردیا۔ آپ نےفرمایا کہ وہ اپنی دوہرے معیاروں کے مطابق دہشتگردی کو اچھی اور بری دہشتگردی میں تقسیم کرتے ہیں۔

رہبرانقلاب اسلامی نے یورپ میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات میں یورپی شہریوں کے ملوث ہونے اور شام و عراق میں سرگرم عمل دہشتگرد گروہوں میں یورپی باشندوں کی بڑی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقائق واضح کرتے ہیں کہ مغرب بالخصوص امریکہ دہشتگردی کے مقابلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

دہشتگردی کے تعلق سے دوہری پالیسیوں سے علاقے اور عالمی سطح پر افراتفری اور بدامنی پھیل گئی ہے۔ اس وقت بہت سے ممالک مشترکہ طور پر دہشتگردی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ دہشتگردی دراصل سرحدیں نہیں پہچانتی البتہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے پھیلنے کی متعدد وجوہات ہیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے قزاقستان کے صدر سے ملاقات میں دنیا میں دہشتگردی کے پھیلنے کی بعض وجوہات کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔

دہشتگردی کے تعلق سے مغرب کے دوہرے معیارات اور داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا دنیا میں دہشتگردی کے پھیلنے کی جملہ وجوہات ہیں۔

تشویشناک مسئلہ یہ ہے کہ اسلامی ممالک آج ایک طرف سے ایسے دہشتگرد گروہوں کے خطرے سے دوچار ہیں جو اسلام کے نام پر جبکہ دراصل اسلام و مسلمین کےخلاف سرگرم عمل ہیں اور دوسری طرف سے بعض مغربی طاقتیں یہ نہیں چاہتیں کہ مسلمان ممالک متحد اور ایک دوسرے کے ساتھ رہیں۔ اس خطرے اور سازش سے مقابلے کی راہ اس کو وجود میں لانے کے تمام اسباب و علل سے مقابلہ اور انتہا پسندی کی بیخ کنی کرنے سے عبارت ہے۔ البتہ اس مشترکہ ھدف تک پہنچنے کے لئے باہمی تعاون کے مواقع اور زمین ہموار کرنی چاہیے اور یہ بھی اس طرح سے ہونا چاہیے کہ تمام ممالک مشترکہ خطروں کامقابلہ کرنے کےلئے باہمی تعاون کرسکیں اور اسلامی جمہوریہ ایران دیگر ملکوں سے تعلقات کو اسی اساس پر دیکھتا ہے نیز ایران اور قزاقستان کے تعلقات بھی اسی خصوصیت کے حامل ہیں۔

اس سلسلے میں قزاقستان کے صدر نور سلطان نظربایف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے جو مذاکرات ہوئے ہیں اسی تعاون کی ضرورت پر تاکید کرتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اس وقت عالمی بحران ایسے مرحلے میں پہنچ چکا ہے کہ اگر مختلف ممالک باہمی تعاون سے کام نہیں لیں گے تو سب کو نقصان ہوگا اور مستقبل میں کسی کو بھی ان حالات سے فائدہ نہیں ہوگا۔ اسی نکتے پر تاکید کرتے ہوئے رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی ملکوں کا تعاون ضروری ہے اور اسے دانشمندی اور منطق کے دائرے میں ہونا چاہیے۔

دہشتگردی اور انتہا پسندی سے مقابلے کی واحد راہ سچائی اور سنجیدہ ہونا نیز دوہری پالیسیوں سے اجتناب کرنا ہے۔ اسی نکتے پر رہبر انقلاب اسلامی سے قزاقستان کے صدر کی ملاقات میں تاکید کی گئی ہے۔

صدر نور سلطان نظر بایف نے عالم اسلام کے اتحاد کے بارے میں رہبرانقلاب اسلامی کے نظریات پر تاکید کی اور کہا کہ ہمیں دنیا کے سامنے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ دین اسلام، ترقی اور اتحاد کی دعوت دیتا ہے اور دہشتگردی کا مخالف دین ہے۔

ٹیگس