May ۱۹, ۲۰۱۶ ۱۸:۳۴ Asia/Tehran
  • ایران اور کروشیا کے درمیان تعاون کی تمام صلاحیتوں سے استفادے پر روحانی کی تاکید

کروشیا کی صدر کولینڈاگریبر کیتاروویچ نے جو ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ تہران کے دورے پر ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات اور گفتگو کی ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے بدھ کو ہونے والی اس ملاقات میں ایران اور کروشیا کی حکومتوں کے باہمی تعاون اور تعلقات میں توسیع ، استحکام اور مضبوطی لانے کے عزم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے موجودہ توانائیوں اور مواقع سے استفادے کی ضرورت پر تاکید کی-

ایران اور کروشیا کے حکام کے مختلف دوروں کے نتیجے میں اب تک دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی ، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں تعاون کے کئی معاہدوں اور مفاہمتی نوٹ پر دستخط ہو ئے ہیں-

اس دورے میں بھی کروشیا کے صدر کے ہمراہ آنے والے اقتصادی وفد میں شامل افراد کے پیش نظر ایران کے ساتھ تعاون کی سطح بڑھانے کے سلسلے میں زاگرب کے اہداف کا اندازہ ہوتا ہے-

ایران اور کروشیا کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کہ جو پابندیوں کی وجہ سے گذشتہ کئی برسوں سے کم ہو گئے تھے اب انجام پانے والے موجودہ معاہدوں خاص طور پر مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد حاصل ہونے والے بہتر مواقع اور حالات سے استفادہ کرتے ہوئے فروغ پا سکتے ہیں-

البتہ تعاون کے فروغ کے لئے ضروری زمین ہموار کرنے کے لئے مشترکہ اسٹریٹیجی تیار کرنے سمیت کچھ مقدمات فراہم کئے جانے اور فعال اقتصادی شخصیتوں اور تاجروں کی حمایت کی ضرورت ہے-

اس تناظر میں صنعتی سرمایہ کاری اور تجارت کے میدانوں نیز علمی سائنسی ، ثقافتی، یونیورسٹی کے شعبے میں تعاون اور ایران و کروشیا کی یونیورسٹیوں میں دونوں ملکوں کی زبانوں کی فیکلٹیز قائم کرنے کے لئے مناسب زمین ہموار ہے-

مذکورہ میدانوں کے ساتھ ہی ایران اور کروشیا کے صدور کی ملاقاتوں میں ایک اہم نکتہ جس پر تاکید کی گئی وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کا موضوع ہے - حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دہشت گردی تمام ممالک کے لئے ایک بڑی مشکل اور مشترکہ خطرہ شمار ہوتی ہے اور یہ تشویش ، اس طرح کی ملاقاتوں میں ایک اہم بحث میں تبدیل ہو گئی ہے-

ایران کے صدر نے اس سلسلے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مغرب کی دہری پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک کی مداخلتوں کو علاقے کے بہت سے مسائل کی جڑ قرار دیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ نمائشی حالت سے باہر نکل کر عملی اقدامات میں تبدیل ہونا چاہئے-

صدر حسن روحانی نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں دہشت گردوں کے مالی ذرائع کا بڑا حصہ منشیات کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی کرنے والے مغرب نے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے بلکہ وہ القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی مالی حمایت کر کے علاقے میں جنگ ، بدامنی اور دہشت گردی کے فروغ کا عامل بن گیا ہے-

اس صورت حال نے لاکھوں افراد کے در بدر ہونے جیسے مسائل کو جنم دیا ہے کہ جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جو اس وقت یورپی ممالک کی جانب کوچ کر رہے ہیں-

ان مہاجرین کو بین الاقوامی حمایت اور مدد کی شدید ضرورت ہے - لیکن اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے سنجیدہ عزم موجود نہ ہو تو مشترکہ تعاون سے اس المیے کو جاری رہنے سے روکا جا سکتا ہے-

صدر روحانی نے کہا کہ ایران اور کروشیا ، تشدد اور انتہاپسندی سے پاک دنیا کے زیرعنوان اقوام متحدہ کی قرار داد کے تناظر میں تشدد اور انتہاپسندی کی روک تھام میں تعاون کر سکتے ہیں اور اس میں حصہ لے سکتے ہیں-

جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے تاکید کی کہ علاقے اور دنیا کے حالات ایسے ہیں کہ اتحاد و ہمدلی زیادہ تر مختلف ادیان اور قوموں میں بھی ضروری ہے-

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور یورپی یونین خاص طور پر کروشیا اس اہم مقصد کو آگے بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں - اس موضوع کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ کروشیا کے صدر کے دورہ تہران میں مفتی اعظم زاگرب کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کروشیا ادیان الہی خاص طور پر اسلام کو اہمیت دیتی ہے اور دین اسلام کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جانا کروشیا میں داخلی اتحاد کا باعث اور عالم اسلام کے ساتھ اس ملک کے رشتوں کا باعث ہے-

محترمہ کولینڈا گریبر کیتاروویچ نے بھی کروشیا میں اسلام کو سرکاری مذہب کے طور پر تسلیم کئے جانے کو سو سال پورے ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا افتخار یہ ہے کہ جس دور میں یورپ میں اسلاموفوبیا اور تشدد کو رواج مل رہا ہے کروشیا میں مختلف ادیان کے پیرو پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر زندگی گذار رہے ہیں-

ٹیگس