ایران کی ایٹمی سرگرمیاں روبہ ترقی
اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ فردو ایٹمی تنصیبات میں روس کے تعاون سے پائدار آئزوٹوپس بنانے کے لئے ضروری اقدامات کئےجارہے ہیں۔
علی اکبر صالحی نے پیر کے دن ایٹمی ادارے اور پٹرولیم صنعت کے تحقیقاتی مرکز کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے جانے کی تقریب کے موقع پر کہا کہ جس طرح سے ہم نے وعدہ کیا تھا ہم نے پائیدار آئزوٹوپس کی پیداوار کی زمین ہموار کی ہے اور روس کے تعاون سے اس طرح کے آئزوٹوپس بنانے کےلئے مخصوص سنٹری فیوج مشینوں کو اپ ڈیٹ کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے ہم آئی آر ون سنٹری فیوج مشینوں کو اپ ڈیٹ کریں گے تاکہ پائدار آئزوٹوپس تیار کرسکیں۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ سنٹری فیوج مشینوں کے شعبے میں ہم نہ صرف رکے نہیں ہیں بلکہ ہر روز اس شعبے میں اپنی معلومات اور فنی لحاظ سے اپنے علم میں اضافہ ہی کررہے ہیں۔
پٹرولیم کی صنعت کے لئے تیل کو سنگ ریزوں سے جدا کرنے اور اس سلسلے میں تحقیقات نیز تیل کے کنوؤں کی کھوج اور ان کی جانچ پڑتال کے لئے ریڈیو ایکٹیو مادوں کا استعمال وہ شعبے ہیں جن میں ایٹمی توانائی کا ادارہ ملک کے علمی و سائنسی، صنعتی اور تحقیقاتی شعبوں کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔
ایران کے ایٹمی ادارے نے حفظان صحت کے ادارے اور میڈیکل شعبے کو بھی سنٹری فیوج فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جن سے جدید ترکیب کی دوائیں اور ویکسین بنائے جاتے ہیں۔
ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ نے اضافی بھاری پانی کی فروخت کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں خریداروں کےساتھ مذاکرات بخوبی آگے بڑھ رہے ہیں اور روس نے ایران سے چالیس ٹن بھاری پانی خریدنے پر آمادگی کا اعلان کیا ہے لیکن اس سلسلے میں ابھی مذاکرات جاری ہیں۔
ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک سو تیس ٹن سے زائد بھاری پانی فروخت کردے گا۔ ایران کے ایٹمی ادارے نے اپنے عزم اور سائنسی توانائیوں کو بروئے کار لاکر تہران کے تحقیقاتی ری ایکٹر کے لئے بیس فیصد افزودہ ایندھن بھی فراہم کیا ہے اور تہران کا ری ایکٹر اسی ایندھن سے کام کررہا ہے۔
امریکہ اور بعض یورپی ملکوں نے برسوں تک پروپگینڈا کرکے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی، اس پروپگینڈے کا مقصد یہ الزام لگانا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے۔اس سے پہلے کے سناریوز کے مطابق مغرب نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل طرح سے ختم کرانے پر اپنی کوششیں متمرکز کررکھی تھیں لیکن سرانجام ایران کا ایٹمی معاملہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت ایٹمی معاہدے کے دائرے میں حل ہوگیا۔ اس معاہدے سے ایران کو اپنے مکمل ایٹمی حقوق حاصل ہوئے ہیں اور فردو تنصیبات بھی ایٹمی اور فزکس کے ترقی یافتہ تحقیقاتی مرکز میں تبدیل ہوچکی ہیں۔
ادھر فردو ایٹمی تنصیبات کے ایک حصے میں پانچ جمع ایک گروپ کے تعاون سے پائدار آئزوٹوپس بنانے کا کام شروع ہوگا جو صنعت، زراعت اور طب میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت ایران کی ایٹمی سرگرمیاں تحقیقاتی اور ٹیکنالوجیکل سطح پر جاری ہیں جس کا تازہ نمونہ آئزو ٹوپس تیارکرنے کےسلسلے میں ایران اور روس کا تعاون ہے۔