Jun ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۲۱ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنی جاری

رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ ہمیشہ سے خباثت آمیز اور دشمنی سے بھرا رویہ اپنایا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ امریکیوں نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے تعلق سے بھی اپنی بہت سی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے منگل کے دن عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے سربراہوں اور ملک کے حکام سے ملاقات میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کے بارے میں اہم نکات بیان فرمائے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وجود کا مخالف ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکیوں نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے تعلق سے اپنی بہت سی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا ہے لیکن ایران نے اپنی ذمہ داریاں پہلے ہی انجام  دیں ہیں اور بیس فیصد تک یورینیم کی افزودگی اور فردو نیز اراک کی ہیوی واٹر کی تنصیبات بند کردی ہیں۔

آپ نے امریکہ کے صدارتی امیدواروں کی جانب سے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے متن کو پھاڑ کر پھینکنے کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ کہا کہ اگر اس دھمکی پر عمل کیا گیا تو ایران مشترکہ جامع ایکشن پلان کو آگ لگادے گا۔

مشترکہ جامع ایکشن پلان پر گذشتہ جنوری سے عمل درآمد ہورہا ہے۔ ایٹمی مذاکرات کے فریقوں نے وعدہ کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں ذکر شدہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے اقدامات انجام دیں گے۔ جامع مشترکہ ایکشن پلان مثبت اور منفی نکات کا حامل ہے اور اسمیں بعض عیوب بھی پائے جاتے ہیں۔ اس میں مثبت نکات سے زیادہ منفی نکات پائے جاتے ہیں اور اسی سبب رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے زیادہ مبھم گوشوں سے مد مقابل کے لئے غلط فائدہ اٹھانے کے مواقع ہاتھ آگئے ہیں۔

ایران نے بیس فیصد تک یورینیم کی افزودگی بند کرنے، سنٹی فیوج مشینوں کی تعداد میں کمی لانے اور اراک کے ہیوی واٹر پلانٹ کی دوبارہ ڈیزائیننگ کرنے کے بدلے تمام پابندیوں کے خاتمے پر رضا مندی ظاہر کردی تھی لیکن یہ وعدہ بھی لیا تھا کہ ایران کے ساتھ بینکوں کے معاملات اور تجارتی لین دین ماضی کی طرح شروع ہوجائے گا۔ ایران نے اپنے وعدوں پرعمل کردکھایا ہے، دوسرے الفاظ میں اپنے وعدے وفا کردیئے ہیں لیکن ایران کے مد مقابل ملکوں بالخصوص امریکہ بد عھد اور بدذات ہے۔

ایران کے مد مقابل فریق کی ذمہ داری تھی کہ وہ پابندیاں ختم کردیتا لیکن اس نے اپنے فریضے پر عمل نہیں کیا یعنی بعض پابندیوں کو ہٹاتو دیا لیکن عملی طور پر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بیرونی بینکوں کے ساتھ ایران کا لین دین بدستور بند پڑا ہے۔ امریکی حکام میڈیا پر تو یہ کہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ بینکوں کے معاملے کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن عملا ایسا کام کرتے ہیں کہ بینکوں کو ایران کے ساتھ معاملہ کرنے کی جرات نہ ہو۔ تیل کی ٹینکروں کا بیمہ بھی محدود پیمانے پر انجام پارہا ہے اور مختلف ملکوں میں موجود ایران کے تیل کا پیسہ بھی ایران کو مکمل طرح سے نہیں دیا جارہا ہے۔

امریکہ کی بد عھدی اور دشمنی صرف جامع مشترکہ ایکشن پلان تک ہی محدود نہیں ہے۔ امریکہ کی دشمنی کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کی توانائیوں کو ختم کرنا ہے۔ امریکی ہرگز ایران کے ساتھ اپنی دشمنی کو چھپاتے نہیں ہیں کیونکہ امریکہ کی ذات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ایران کے مقابل امریکہ کی سیاسی پارٹیوں کی پالیسیوں میں بھی کوئی فرق نہیں ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے امریکہ کی کھلم کھلا دشمنی کے پیش نظر بعض افراد کے اس تصور کو کہ ایران، امریکہ کے ساتھ مفاہمت کرکے اپنے مسائل حل کرسکتا ہے ایک غلط تصور اور توھم قراردیا۔ امریکہ کی اصل مشکل اسلامی جمہوریہ ایران کا وجود ہے جو مذاکرات اور تعلقات سے ختم نہیں ہوسکتا کیونکہ رہبرانقلاب اسلامی کے مطابق اسلام سے حاصل شدہ اقتدار اور آزادی سامراج کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اسلام کے فکری اورعملی اصولوں پر استوار ہے اور سامراج کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کا مخالف ہےاس کے علاوہ ہر طرح کے دباؤ کے باوجود علاقے اور عالمی سطح پر ہر روز اس کی طاقت اور اثر ورسوخ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس نے ظالمانہ سامراجی طاقتوں کے لئے چیلنج کھڑے کردیئے ہیں۔

ایران کے خلاف تسلط پسند نظام اور اس میں سرفہرست امریکہ کی دشمنی کے پیش نظر علمی و سائنسی، اقتصادی اور ڈیٹرینٹ دفاعی طاقت میں مسلسل اضافہ کرنا دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ملک کو طاقتور اور مستحکم رکھنے کے عوامل میں شامل ہیں۔

 

ٹیگس