Jun ۱۹, ۲۰۱۶ ۱۴:۱۷ Asia/Tehran
  • ایران میں علمی و سائنسی ترقی کی رفتار تیز کرنے پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یونیورسٹی کے اساتذہ، دانشوروں اور محققین کے اجتماع سے خطاب میں یونیورسٹیوں اور علمی مراکز میں علمی و سائنسی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ علمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں علمی پیشرفت میں تیزی، جوانوں کے اندر قابل فخر ایرانی اسلامی تشخص پیدا اور اس کے مضبوط ہونے کا باعث بنے گی۔

رہبرانقلاب اسلامی نے علمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں علمی پیشرفت میں تیزی کو یونیورسٹیوں اور طلبہ و طالبات کے انقلابی ہونے اور دنیا میں اسلامی نظام کے ایک قابل توجہ علمی طاقت اور اسلام و معنویت کی حامل جمہوریت میں تبدیل ہونے کا پیش خیمہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ اگرچہ ہم علمی پیشرفت کے سلسلے میں تاریخی پسماندگی سے دوچار ہیں لیکن ہم اپنے ملک کے باصلاحیت جوانوں کی کوشش و توانائی کے ذریعے اس پسماندگی کا ازالہ کر سکتے ہیں۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی جانب سے دنیا کے ممتاز علمی رتبے اور پوزیشنیں حاصل کرنے کو، یونیورسٹیوں اورعلمی مراکز میں حالیہ برسوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکام اور ذمہ دار افراد کو اپنی کوششیں تیز کر دینی چاہییں تاکہ علمی پیشرفت کی حرکت نہ رکے اور وہ ایران کی ضرورت کے مطابق چلتی رہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے یہ تاکید اس وجہ سے کی ہے کہ قوموں پر تسلط جمانے کے لیے دشمنوں کا ایک ہتھکنڈا اور حربہ، نرم طاقت کا استعمال ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں جنگ نرم یا سافٹ وار ایک اہم حربہ سمجھا جاتا ہے کہ جو گزشتہ چند برسوں کے دوران ایران کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

اس وقت ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کو تقریبا اڑتیس سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور ان برسوں کے دوران ملت ایران نے مسلط کردہ جنگ، پابندیوں اور مختلف رکاوٹوں جیسے دباؤ کے مقابلہ ہمیشہ استقامت و پائیداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن ایران نے پابندیوں کے باوجود پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی اور اسٹیم سیلز کی تیاری سمیت مختلف شعبوں میں قابل ذکر ترقی و پیشرفت کی ہے لیکن یہ ترقی کافی نہیں ہے کیونکہ نرم جنگ یا سافٹ وار کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت زیادہ علمی و سائنسی ترقی کی ضرورت ہے اور آج کی دنیا میں اس پائیدار ترقی کو جاری رکھنے کے لیے علم و دانش اور ٹیکنالوجی کے مراکز کی ترقی و پیشرفت ضروری ہے۔

ایران میں علمی حرکت اس سلسلے میں پائی جانے والی ضرورت کے مطابق ہے اور اس علمی حرکت میں ایسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جانی چاہیے کہ جن کی ملک کو ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں ایران میں اسٹیم سیلز کی تیاری، نینو ٹیکنالوجی اور ایٹمی ٹیکنالوجی جیسے جدید شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے اور یہ ایسے شعبے ہیں کہ جن کی ملک کو ضرورت ہے۔ لیکن اس تاکید کے ساتھ کہ علم کو ہمیشہ اخلاق اور معنویت کے ساتھ ہونا چاہیے۔

ایران چند عشرے پہلے تک ہمیشہ تیل پرانحصار کرتا تھا جبکہ حتی اس صنعت میں بھی نئے سانسی اور ٹیکنالوجیکل کام انجام پانے چاہییں اور اس سلسلے میں ایک علمی ضرورت، تیل سے وابستہ صنعتوں کو ترقی دینا، علمی طریقوں سے دولت میں اضافہ کرنا اور تیل کی متبادل توانائیاں پیدا کرنا ہے۔

ملک کی تاریخی علمی پسماندگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر قسم کے حالات میں علمی پسماندگی کا ازالہ کرنے اور علمی حرکت کو جاری رکھنے کے لیے علمی پیشرفت کی رفتار کو تیز کرنا ضروری ہے۔

یہی وجہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اس سے قبل بھی تاکید کی تھی کہ ہمیں اپنی ترقی کی رفتار کو بڑھانا جاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی ضرورت کے پیش نظرعلم و دانش کے میدان میں زیادہ کوشش کرنے اور یونیورسٹیوں میں ایران کی علمی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے پر تاکید کی ہے۔

ٹیگس