اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی علاقوں کو یہودی علاقہ بنانے کا سلسلہ جاری
صیہونی حکومت نے مقبوضہ فلسطین کی آبادی کا ڈھانچہ تبدیل کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھتے ہوئے اس علاقے میں نئی کالونیاں تعمیر کرنے کی خبر دی ہے-
شہر قدس میں صیہونی حکومت کی بلدیہ، رام اللہ اور قدس شہروں کے درمیان میں واقع عطیروت علاقے میں واقع قدیمی ہوائی اڈے کی زمینوں پر ایک نئی کالونی تعمیر کرنے کا پروجیکٹ شروع کرنا چاہتی ہے-
گذشتہ دو عشروں سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات کے عرصے میں اسرائیلی حکام نے وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انیس سو سڑسٹھ کی مقبوضہ زمینوں میں واقع فلسطینیوں کی زمینوں اور گھروں کو ضبط کر لیا اور صیہونی کالونیوں کی تعمیر و توسیع کر کے فلسطینیوں کی وطن واپسی کا راستہ بند کر دیا- نئے پروجیکٹ کے مطابق طے پایا ہے کہ اسرائیل کے توسط سے پندرہ ہزار نئے رہائشی کمپلیکس تعمیر کئے جائیں گے -
اس طرح کے اقدام کی انیس سو نوے سے کوئی مثال نہیں ملتی اور پروگرام ہے کہ نئے رہائشی کمپلیکس بلند و بالا ٹاوروں کی شکل میں تعمیر کئے جائیں - اسرائیلی کابینہ نے اتوار کو ہونے والے اپنے اجلاس میں غرب اردن میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر کے لئے بہترملین ڈالر مختص کئے ہیں- اس کے علاوہ چالیس ملین ڈالر اسرائیلی کالونیوں کی کونسلوں کی توسیع اور عارضی گھروں کو مستقل گھروں میں تبدیل کرنے نیز ان کالونیوں میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے مختص کیا جانا بھی طے پایا ہے-
غرب اردن کی کالونیوں کو مقبوضہ بیت المقدس سے ملا دینا انیس سو سڑسٹھ سے اسرائیلی حکام کا دیرینہ خواب ہے-
انیس سو سڑسٹھ میں کالونیوں کی تعمیر کی ابتدا سے ہی کہ جس کا سلسلہ ان زمینوں پر قبضے کے ساتھ شروع ہوا تھا، اسرائیل کا مقصد مقبوضہ علاقوں میں پیشقدمی کرنا اور اپنی پوزیشن مضبوط کرنا رہا ہے کیونکہ غرب اردن اور بیت المقدس پر قبضے کے وقت سے ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تاریخی قرارداد دو سوچوبیس منظور کر کے ان علاقوں کو مقبوضہ علاقہ قرار دیا اور ان علاقوں سے صیہونی فوج کے بلا قید و شرط انخلا کا مطالبہ کیا-
اس بنا پر اسرائیلی حکام نے ایک طرف کالونیاں تعمیر کر کے فلسطینیوں پرعرصہ حیات تنگ کر دیا اور دوسری جانب ان کالونیوں میں مہاجر صیہونیوں کو آباد کر کے فلسطینی زمینوں سے پیچھے ہٹنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پرعمل درآمد کا امکان ہی تقریبا ختم کر دیا-
فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضے کو تقریبا پچاس سال سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے اور صیہونی کالونیوں کی تعمیر و توسیع کی پالیسیاں بدستور جاری ہیں یہاں تک کہ خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل ناممکن ہو جائے- جعلی و غاصب صیہونی حکومت شروع سے ہی ایک ایسی حکومت تھی جس کی کوئی زمین اور آبادی نہیں تھی - اس لئے اس نے فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے زمین حاصل کی اور پوری دنیا سے صیہونی مہاجرین کو لاکر آباد کیا۔-
فلسطین پر اڑسٹھ سال سے جاری قبضے کا نتیجہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور انھیں در بدر کرنے کی شکل میں نکلا ہے کہ جو مسلسل جاری ہے جبکہ اس وقت دنیا، فلسطینی عوام کے طویل رنج و غم کا سلسلہ ختم ہونے کی خواہاں ہے اور عوامی تنظیمیں اور گروہ تشکیل دے کر دو برسوں سے صیہونی حکومت پر پابندیوں کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے
اسرائیل، حالیہ عشروں میں عالمی سطح پر سیاسی اقتصادی اور ثقافتی تنہائی کا شکار ہے تاکہ سات عشروں سے جاری قبضے کے بعد فلسطینیوں کے مصائب و پریشانیوں کا سلسلہ ختم کرے-
اگرچہ مقبوضہ زمینوں میں کالونیوں کی تعمیر کا سلسلہ بڑھتا ہی جارہا ہے لیکن فلسطینی عوام کی حصول انصاف کی کوششوں سے پتہ چلتا ہے کہ ملت فلسطین میں فلسطین کی آزادی کی امید اب بھی زندہ ہے -