مقبوضہ علاقوں اور لبنان کی سرحدوں پر صیہونی فوجیوں کی نقل و حرکت
حالیہ ہفتوں کے دوران شام اور لبنان کے خلاف صیہونی حکام کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں اور صیہونی فوجیوں کی نقل و حرکت کے بعد غاصب صیہونی حکومت نے تمام مقبوضہ علاقوں خاص طور سے لبنان کی سرحدوں کے قریب وسیع پیمانے پر فوجی مشقیں کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
صیہونی فوج نے اتوار کے روز تمام مقبوضہ علاقوں خاص طور سے لبنان کی سرحدوں کے قریب پانچ روزہ برّی، بحری اور فضائی مشقوں کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان فوجی مشقوں کے انعقاد کا مقصد، حزب اللہ لبنان کی مانند دشمنوں کے ممکنہ حملوں کے مقابلے میں آمادگی بڑھانا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کے نئے وزیر جنگ لیبرمین نے، جو سخت گیر موقف اورانتہا پسندانہ نظریات رکھتے ہیں، چند روز قبل لبنان کی سرحدوں کے قریب اسرائیلی فوجیوں کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ شمالی محاذ پر آئندہ جنگ ہونا یقینی ہے جو بہت زیادہ سخت بھی ہو گی اور اسرائیل کو چاہئے کہ شام اور لبنان کے خلاف جنگ کے لئے خود کو آمادہ کرے۔
صیہونی وزیر جنگ نے جو صیہونی حکومت کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کے ہمراہ فوجی معائنہ کر رہے تھے، شمالی محاذ پر اسرائیلی فوجیوں کی مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے ان مشکلات کو برطرف کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شام و لبنان کی سرحدوں پر صیہونی حکومت کی نئی فوجی مہم جوئی اور تل ابیب کی جانب سے دمشق و بیروت کو ایسی حالت میں خطرہ قرار دیا گیا ہے کہ شام اور لبنان، دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کی بناء پر بہت حساس صورت حال سے دوچار ہیں۔
درحقیقت یہ غاصب صیہونی حکومت ہی ہے جس نے یورپ و امریکہ کی حمایت کے بل بوتے پر شام و لبنان کو اپنے فوجی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ صیہونی حکومت کی فوجی مشقوں کے بعد دنیا نے ہمیشہ علاقے میں جنگ و جارحیت کا مشاہدہ کیا ہے اور اس بات کا حالیہ برسوں کے دوران شام، لبنان اور فلسطین پر صیہونی حکومت کے حملوں میں بخوبی مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔
بہرحال تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ صیہونی حکومت کی فوجی مشقوں اور جنگ و جارحیت سے علاقے کے عوام کے مقابلے میں کارروائی کے میدان میں صیہونی حکومت کی ناکامی کی صورت حال اور پوزیشن کی تبدیلی پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی فوجی نقل و حرکت سے علاقائی و عالمی رائے عامہ کے لئے اس غاصب حکومت کی جارحانہ ماہیت ہی آشکارہ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج ہوا ہے اور یہ حکومت، عالمی سطح پر الگ تھلک پڑجانے پر مجبور ہوئی ہے۔
دریں اثنا بعض مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ صیہونی حکومت، جو اندرونی و بیرونی سطح پر مختلف قسم کے مسائل و مشکلات سے دوچار ہے، مغربی ملکوں کی حمایت سے فوجی مہم جوئی اور فوجی مشقوں کا اہتمام کر کے طاقت کا مظاہرہ کرتی ہے تاکہ اندرونی مشکلات سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے علاوہ رعب و وحشت پھیلا کر علاقے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھا سکے۔