سافٹ وار کے میدان میں اشعار کی اہیمت کے بارے میں رہبرانقلاب اسلامی کے بیانات
فارسی زبان و ادب کے ایرانی شعراء و اساتذہ سمیت ہندوستان، پاکستان و افغانستان کے شاعروں کی ایک تعداد نے پیر کی رات رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی -
آپ نے اس ملاقات میں بڑے پیمانے پر زندہ اور موقف و پیغام کے حامل اشعار اور ترانوں کی ترویج کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ آج فلسطین ، یمن ، بحرین ، دفاع مقدس ، شہدائے غواص ، شہدائے محافظین حرم یا نائیجیریا کے شجاع ، پرعزم اور مظلوم آیت اللہ زکزاکی جیسے مجاہدین کی مظلومیت کے بارے میں ماضی کے لحاظ سے زیادہ زندہ اور اہم اشعار کہے جار ہے ہیں لیکن افسوس کہ موثر اور روح کو جلا بخشنے والے یہ اشعار بخوبی رائج اور منعکس نہیں کئے جا رہے ہیں -
رہبرانقلاب اسلامی نے یاد دہانی فرمائی کہ آج سافٹ وار کے میدان میں اور سیاسی ، ثقافتی اور سیکورٹی کے میدانوں میں جاری جنگوں اور اثر و نفوذ پیدا کرنے کی جنگ میں افکار و عزائم ہیں جو بر سرپیکار ہیں اور جنگ کا ایک اصلی اور موثر اسلحہ اشعار کا اسلحہ ہے-
شعراء و اساتذہ سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات، روز مرہ کے مسائل حتی ایک معاشرے کی تاریخ کے فنکارانہ انداز بیان میں شعر و شاعری کے حیرت انگیز اثرات کی عکاسی کرتے ہیں-
اشعار اپنے خاص ادبی مضامین اور اسلوب کی آمیزش سے سماجی ، نفسیاتی ، جنگی حتی ظریف و لطیف سیاسی تنقیدوں کے حامل ہوتے ہیں- اسی کے ساتھ شعر و ادب دیگر ثقافتی اقدار و عناصر کی مانند قوموں اور ثقافتوں کے درمیان رابطے اور کڑی کی حیثیت رکھتے ہیں-
اقدار کے حامل موثر اشعار، انسانی مشکلات و اہداف کو مشترکہ طور پر سمجھنے کی ایک زمین ہو سکتے ہیں جس طرح کہ دنیا بھر میں خاص طور پر ہندوستان و پاکستان میں مشہور سعدی و حافظ جیسے معروف ایرانی شعراء کے اشعار اور اسی طرح علامہ اقبال جیسے بزرگوں کے اشعار نے ایران اور دیگر ثقافتوں میں اپنا مقام بنایا ہے-
گذشتہ چند عشروں کے دوران شعر و شاعری ، مسائل و مشکلات اور دفاع مقدس جیسے عظیم واقعے میں بھی داخل ہو گئی ہے - اس میدان میں بھی سردشت و حلبچہ میں کیمیاوی بمباری کے المیے جیسے موضوعات کم نہیں ہیں کہ جن کو بیان کرنے میں اشعار و ترانے امن و صلح کے لئے پوری دنیا کو جھنجھوڑنے والے پیغامات کے حامل ہونے کے ساتھ ہی مسائل و مشکلات کو بیان کرسکتے ہیں-
حقیقت یہ ہے کہ اس وقت سافٹ وار اور سیاسی و ثقافتی جنگوں کا دور ہے اور اس میں اشعار کو ایک موثر ہتھیار کے طور پرذمہ دارانہ انداز میں کام میں لانا چاہئے -
اس وقت دنیا کے تشہیراتی ماحول پر مسلط مغربی ذرائع ابلاغ سامراجی طاقتوں کا تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں - فلسطین ، یمن ، بحرین اور دنیا کے بہت سے علاقوں میں انسانوں کو نہایت بے رحمی سے کچلا جا رہا ہے اور ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے حتی یورپ اور امریکہ کے مرکز میں سیاہ فاموں اور پناہ گزینوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں -
اشعار، انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کے سامنے ان تمام تلخ حقائق کو برملا کر سکتے ہیں- اقدار کے حامل اشعار ، بے توجہی و غیر جانبداری پر تنقید کر سکتے ہیں اور حقائق کو عیاں کر سکتے ہیں- یہ وہی نکتہ ہے کہ جو شعراء سے رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب میں ایک اہم انسانی پیغام کے عنوان سے بیان کیا گیا-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مسئلے میں امریکیوں کی خیانت کے بیان کو بھی زندہ اشعار کہنے کا ایک ممکنہ میدان قرار دیا اور فرمایا کہ سیاستدانوں کے علاوہ ، فنکاروں خاص طور پر شاعروں کو چاہئے کہ ان افکار کو رائے عامہ تک پہنچائیں -
انھیں وجوہات کی بنا پر اشعار کو ایک موثر عنصر کے عنوان سے رائج کرنا چاہئے تاکہ شعر کی اہمیت کی گہرائی کا اندازہ لگایا جا سکے-