عراقیوں کے مشترکہ تعاون سے فلوجہ میں داعش کو شکست
دہشت گرد گروہ داعش کے وجود سے فلوجہ کی آزادی کی کارروائی کے خاتمے کے ساتھ ہی، عراق کے وزیراعظم نے اس شہر کا دورہ کیا اور وعدہ کیا کہ بہت جلد اس ملک کا پرچم موصل میں بھی لہرائے گا۔
حیدرالعبادی نے اتوار کی شام فلوجہ شہر کی مکمل آزادی کے اعلان کے بعد اس شہر کا دورہ کیا اور قوم سے خطاب میں کہا کہ عراقی فورسز نے آج فلوجہ کو آزاد کروالیا ہے اور موصل کی آزادی کے لئے آپریشن جاری ہے۔
عراق کے وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر تاکید کی کہ اس ملک میں داعش کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
فلوجہ کی آزادی کی کارروائی کے آپریشنل کمانڈرعبدالوہاب الساعدی نے بھی اتوار کو اعلان کیا کہ فلوجہ شہر مکمل طور پرآزاد ہوگیا ہے اور دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف ایک مہینے کی جھڑپوں کے بعد اس شہر کی آزادی کی کارروائی اختتام پذیر ہوئی۔
فلوجہ شہر کی آزادی کی کارروائی کا آغاز 23 مئی کو ہوا تھا۔ فلوجہ کی آزادی کی کارروائی میں صوبہ الانبار کے سنّی قبائل کی رضاکار فورس الحشد الشعبی اور دہشت گردی کے خلاف عراق کی اسپیشل فورس نے حصہ لیا اور مطلوبہ نتائج برآمد ہوئے۔
فلوجہ کارروائی کی کامیابی، اہم سیاسی پہلوؤں کی حامل ہے۔ فلوجہ کی کامیابی، عراقیوں کے لئے سیاسی فتح شمار ہوتی ہے، کہ جو حتی عالمی برادری کی مدد کے بغیر، داعش کے خلاف جنگ کی توانائی رکھتے ہیں۔
فلوجہ دہشت گرد گروہ داعش کے سرغنوں اورعناصر کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ فلوجہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے مغرب میں پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ وہ پہلا شہر تھا جو جنوری 2014 میں داعش کے قبضے میں آیا تھا۔
دھشت گرد گروہ داعش نے فلوجہ کے بعد عراق کے شمال، مغرب اور مشرقی علاقوں پر قبضہ کیا۔ فلوجہ شہر، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے اور کاروں میں بم نصب کرنے کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔
فلوجہ شہر کی اہمیت اور دارالحکومت بغداد سے اس کے قریب ہونے کے پیش نظر، اس اسٹریٹیجک شہر میں داعش کی شکست نے، دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ فلوجہ میں داعش کی شکست، دارالحکومت بغداد کی سیکیورٹی تقویت کا باعث بنے گی۔
فلوجہ آپریشن میں عراق کی مشترکہ فورس کی کامیابی نے، اس ملک اور حتی شام میں داعش کے عناصر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ عراق کا صوبہ الانبار، شام کے ساتھ ملا ہوا ہے اور فلوجہ شہر پرعراقی فورسز کا کنٹرول، اس صوبے کے ذریعے دونوں ملکوں میں داعش کے باہمی رابطے کو عملی طور پر منقطع کردے گا۔ فلوجہ شہر کی آزادی کے ساتھ، عراق اور شام خاص طور پر صوبہ نینوا کے سرحدی علاقوں میں داعش کے عناصر کی آزادانہ آمد و رفت محدود ہوگئی ہے۔
علاوہ ازیں، فلوجہ کارروائی میں کامیابی کا اہم ترین پہلو اس کارروائی میں مختلف عوامی طبقات کا تعاون تھا جس سے عراقی افواج کی کامیابی ممکن ہوسکی۔ عراق کی مختلف اقوام اور قبائل، خاص طور سے فوج اور رضاکار فورس الحشد الشعبی، کے تعاون نے فرقہ وارانہ اختلافات کی سازش کو ناکام بنادیا کہ جس کا پروپیگنڈہ سعودی عرب سمیت عراق کے دشمن فلوجہ کارروائی کے دوران کر رہے تھے۔
داعش کے دہشت گردوں کا سب سے بڑا مرکز فلوجہ اب داعش گروہ کے کنٹرول سے نکل گیا ہے۔ فلوجہ میں عراقی افواج کی کامیابی اگلے ہدف یعنی داعشی دہشت گردوں کے قبضے سے صوبہ نینوا کے صدر مقام موصل کی آزادی کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہے۔
موصل پر 10 جون 2014 سے داعش کا قبضہ ہے۔ موصل کو آزاد کرانے کی ابتدائی کارروائی چند ماہ پہلے شروع ہوئی تھی اور فلوجہ کی آزادی سے موصل میں بھی عراقی پرچم لہرانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے فلوجہ میں ملنے والی گراں بہا کامیابی کے پیش نظر عراقی عوام کو یقین دلایا ہے کہ ملک میں داعش کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور بہت جلد فلوجہ کی طرح موصل میں بھی کامیابی حاصل ہوگی۔