جاپان کے وزیر دفاع کا دورہ ہندوستان
جاپان کے وزیر دفاع کا دورہ ہندوستان، جبکہ مشرقی ایشیا میں جنوبی چینی سمندر کے حالات پر دنیا کی نظریں جمی ہیں اہم قراردیا جارہا ہے۔
جاپان کے وزیر دفاع جنرل ناکاتی نے نئی دہلی میں ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع منوہر پاریکر سے ملاقات میں جنوبی چینی سمندر اور اس سلسلے میں چین کے خلاف ہیگ عدالت کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا۔ جاپان کے وزیر دفاع اور ہندوستانی حکام نے اس بات پر تاکید کی کہ ملکوں کو عالمی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔
ہندوستان اور جاپان نے جنوبی چینی سمندر میں تمام فریقوں سے درخواست کی کہ اپنے اختلافات کو مفاہمت آمیز طریقے اور دھمکیوں اور طاقت کے استعمال کے بغیر ہی حل کرلیں۔ ہندوستان اور جاپان کے وزرا دفاع نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے احترام سے عالمی امن و سلامتی کی ضمانت ملتی ہے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ جنوبی چینی سمندر میں آزاد جہازرانی، سمندر کے مواصلاتی راستوں اور فضائی کوریڈروں سے استفادہ کرنا تمام ملکوں کا حق ہے۔
ادھر ہیگ کی عالمی عدالت نے حال ہی میں چین کے خلاف فلپائن کی شکایت کے بعد فلیپائن کے حق میں فیصلہ سنایا اور اعلان کیا ہے کہ حکومت چین کے پاس جنوبی چینی سمندر پر اپنی ملکیت ثابت کرنے کے لئے کوئی مستحکم تاریخی دلیل و ثبوت نہیں ہے۔ ہیگ کی عالمی عدالت کے اس فیصلے کے بعد چین کے مخالف ملکوں منجملہ جاپان نے چین پر مزید دباؤ بڑھانے کی کوشش شروع کردی ہے ، جاپان کے وزیر دفاع کے دورہ نئی دہلی کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ ادھر چین کی حکومت نے جاپانی حکومت سے واضح الفاظ میں مطالبہ کیا ہےکہ وہ جنوبی چینی سمندر میں مداخلت نہ کرے۔
ٹوکیو اور بیجنگ مشرقی چینی سمندر کے بارے میں اختلافات رکھتے ہیں لیکن جاپان اور امریکہ نے ہمیشہ ان ملکوں کی حمایت کی ہے جو جنوبی چینی سمندر میں چین کے ساتھ اختلافات رکھتے ہیں ان ملکوں میں ویتنام اور فلپائن آتے ہیں جو آسیان کے رکن بھی ہیں۔ اس طرح جاپان اورامریکہ چین پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بنانا چاہتے ہیں اور ہیگ کی عالمی عدالت کے فیصلے نے جاپان کو اچھا موقع فراہم کیا ہے کہ وہ دیگر ملکوں کی حمایت حاصل کرکے ہیگ کی عدالت کے فیصلے پر توجہ کرنے کے لئے چین پر مزید دباؤ بڑھاسکے۔
ادھر چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ نے منگولیا میں یورپ اور ایشیا کے سربراہی اجلاس میں اپنے جاپانی ہم منصب شینزو آبہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ جاپان سے جنوبی چینی سمندر کے مسائل کا کوئی تعلق نہیں ہے لھذا جاپان کو اس علاقے میں مداخلت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ چینی وزیراعظم نے کہا کہ جاپان، جنوبی چینی سمندر میں حالات اپنے فائدے میں موڑنا چاہتا ہے جبکہ یہ مسئلہ چین کے اقتدار اعلی سے متعلق ہے اور بیجنگ اس سلسلے میں ہیگ کی عالمی عدالت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا۔
چین کی حکومت کی نظر میں جنوبی چینی سمندر کے مسائل کو مفاہمت آمیز طریقے سے حل کرنے کے بارے میں جاپان کے اعلان شدہ مواقف بالخصوص چین کے خلاف دیگر ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کا موقف اور چین کے خلاف پروپگینڈا کرنا اس کے عملی مواقف سے تضاد رکھتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت جاپان چائنا سی میں چین کے خلاف رجحانات کی قیادت اور ھدایت کررہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جاپان کی حکومت اپنے آئین میں تبدیلی لاکر فوجی اپروچ میں استحکام لانا چاہتی ہے اور یہ ایسے عالم میں ہے کہ چین کا کہنا ہے کہ ٹوکیو چین کا محاصرہ کرنے اور واشنگٹن کی پالیسیوں پر عمل کرنے کےلئے واشنگٹن کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ اس مسئلے پر جاپانی عوام میں بھی بے چینی پھیل گئی ہے اسی وجہ سے چین کی حکومت نے جاپانی حکومت سے کہا ہےکہ جنوبی چینی سمندر میں مداخلت سے پرہیز کرے اور علاقے میں بدامنی اور کشیدگی کو ہوا نہ دے