آل خلیفہ کے خلاف بحرین کی عوامی تحریک جاری
بحرین کے عوام نے ایک بار پھر منامہ کے الدراز علاقے میں آیت اللہ عیسی قاسم کے گھر کے سامنے جمع ہو کر آل خلیفہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور بحرینی علماء اور سیاسی شخصیتوں کو سنائی جانے والی سزاؤں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا - بحرینی مظاہرین اپنے ہاتھوں میں آیت اللہ عیسی قاسم کی تصاویر ، بحرین کا پرچم اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے-
بحرینی حکومت نے جون دوہزار سولہ میں آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرلی جس پر بحرین اور دنیا بھر کے شیعہ مسلمانوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا-
بحرینی عوام خاص طور پر علماء کہ جن کا عوام کے درمیان میں ایک خاص احترام و اہمیت ہے، کے خلاف ظالمانہ فیصلوں پر بحرینی عوام شدید احتجاج کر رہے ہیں-
اس سلسلے میں بحرینی عوام ، احتجاجی اقدامات من جملہ آیت اللہ عیسی قاسم کے گھر کے سامنے دھرنا دے کر حکومت کے خلاف بحرینی عدلیہ کے غیرمنصفانہ فیصلوں پراحتجاج کررہے ہیں کہآل خلیفہ حکومت اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہے-
یہ ایسے عالم میں ہے کہ بحرینی عوام اس کوشش میں ہیں کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھرکے سامنے مسلسل دھرنا دے کرآیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے کے بعد انھیں ملک بدر کرنے کے آل خلفیہ حکومت کے اقدام کو عملی جامہ نہ پہننے دیں-
اس میں کوئی شک نہیں کہ آل خلیفہ کی جانب سے کچلے اور دبائے جانے کے باوجود بحرینی عوام کی احتجاجی تحریکوں کا مختلف شکلوں میں جاری رہنا آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے لئے باعث حیرت ہے اور وہ اس ملک کے عوام کی تحریک کو روکنے کے مقصد میں ناکام رہی ہے-
بحرین میں فروری دوہزارگیارہ سے آل خلیفہ کی ڈکیٹرحکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں - بحرینی عوام ، سیاسی اصلاحات، آزادی، عدل و انصاف کے قیام ، امتیازی سلوک کے خاتمے اور ملک میں منتخت حکومت کی تشکیل کے خوہاں ہیں لیکن آل خلیفہ ، ان کے احتجاج کا جواب مسلسل سرکوبی کے ذریعے دے رہی ہے- تاہم بحرینی عوام کا مسلسل احتجاج ، آل خلیفہ کی ماہیت کوپہلے سے زیادہ آشکار اور عالمی سطح پر اس موضوع کے منعکس ہونے اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والی اس حکومت کے خلاف رائے عامہ کا احتجاج بڑھنے کا باعث ہوا ہے اور اس احتجاج کا سلسلہ اقوام متحدہ تک پہنچ چکا ہے- قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ نے آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے کی بارہا مذمت کی ہے اور آل خلیفہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بحرینی شہریوں کے پرامن مظاہروں اور دھرنوں کے حق کا احترام اور انسانی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی قوانین کی پابندی کی جائے-
لیکن آل خلیفہ ، بحرین کی سرگرم شخصیتوں کی گرفتاری ، سرکوبی حتی ان کی شہریت سلب کرکے اس ملک کے عوام کو پریشان کررہی ہے- آل خلیفہ حکومت نے ثابت کردیا ہے کہ وہ بحرینی عوام کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں کسی بھی حد و حدود کی قائل نہیں ہے- حالیہ مہینوں میں بحرین میں آل خلیفہ کی ظالمانہ پالیسیوں میں شدت آئی ہے اور اس نے سیاسی گرفتاریوں ، تشدد ، اورمخالفین کی شہریت سلب کرنے کا سلسلہ تشویش ناک حد تک تیز کردیا ہے اور اس کے باعث بحرین میں گھٹن کا ماحول پیدا ہوگیا ہے-
آل خلیفہ حکومت نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کو پامال ، اور عوام کے برحق مطالبات کو سرکوب کرکے ، بحرین کو ایک ایسی جگہ میں تبدیل کردیا ہے جہاں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں اور یہ حکومت عالمی سطح پرایک سرکوب کرنے والی اور ڈراؤنی حکومت کے طور پر پہچانی جاتی ہے-
ان حالات میں بحرینی عوام نے بھی احتجاج اور دھرنوں کے انعقاد پر پابندی کے سلسلے میں ملک کی وزارت داخلہ کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے منامہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں کو اپنے احتجاج کا میدان بنا دیا ہے - بحرین کی عوامی تحریک کے تسلسل نے ملک میں بحران کو کہ جس کا آل خلیفہ حکومت کو سامنا ہے، پہلے سے زیادہ آشکار کردیا ہے-