بحرین میں آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کی کارروائی ایک بار پھر ملتوی
آل خلیفہ کی کٹھ پتلی عدالت نے ایک بار پھر بحرینی عوام کے ممتاز مذہبی رہنما آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی ہے-
آل خلیفہ کی عدلیہ نے آج اعلان کیا ہے کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کی کارروائی چھبیس ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے- ان کے خلاف مقدمے کی سماعت ( آج) جمعرات کو ہونے والی تھی - آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم پر بزعم خود تفرقہ اندازی اور تشدد پھیلانے کا الزام لگایا ہے- آل خلیفہ حکومت نے آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت بھی سلب کرلی ہے جس پر بحرینی عوام اور دیگر حریت پسندوں نے بھی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شدید احتجاج اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے- آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کئے جانے کے بعد سے دارالحکومت منامہ کے مغرب میں واقع الدراز علاقہ ، روحانی پیشوا آیت اللہ عیسی قاسم کی حمایت میں احتجاج اور دھرنے کا مرکز بن گیا ہے- بحرینی عوام کی جانب سے آیت اللہ عیسی قاسم کی بڑے پیمانے پر حمایت اور رائے عامہ میں ان کی مقبولیت اور سب سے بڑھ کر اس مذہبی پیشوا پر مقدمے کے خطرناک نتائج کے خوف نے آل خلیفہ کے حکام کو ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے سلسلے میں پس و پیش میں مبتلاء کردیا ہے- ایسا نظرآتا ہے کہ آل خلیفہ کی عدلیہ ان پرمقدمے کی کارروائی کو مسلسل ملتوی کرکے رائے عامہ کے افکار راو سوچ کا اندازہ لگانا چاہتی ہے تاکہ ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی اور اس کے نتائج پر کنٹرول رکھ سکے - لیکن جس چیزنے آل خلیفہ کو خوف میں مبتلا کررکھا ہے وہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم جیسی شخصیتوں کے افکار و نظریات ہیں اور اس طرح کے افراد کی شہریت سلب کرنے اور ان پرمقدمہ چلانے سے بحرینی حکومت اپنے مقاصد تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوگی- آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے کا تجربہ ، آل خلیفہ کے لئے ایک عبرت ہے تاکہ اس عالم دین کے بارے میں ایک بار پھر اپنے غلط فیصلے میں مبتلاء کا شکار نہ ہو اور اس کے نتیجے میں بحرین کے انقلابی عوام کے ناقابل کنٹرول غصے کا سامنا نہ کرنا پڑے - الدراز کے علاقے میں آیت اللہ قاسم کے گھر کے سامنے تقریبا تین مہینوں سے عوامی احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے اوریوں یہ علاقہ ، آل خلیفہ حکومت اور اس کے مذہبی پیشوا کے پیرؤوں کے درمیان مقابلہ آرائی کا مرکز بن گیا ہے- آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں انقلابی عوام کی سرکوبی اور مظالم کے باوجود بحرینی عوام اس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور انھوں نے آیت اللہ عیسی قاسم کے گھرکے سامنے ان کی حمایت میں مسلسل دھرنا دے کرآل خلیفہ سے کسی بھی طرح کا اقدام کرنے میں پہل کرنے کی طاقت چھین لی ہے- انقلاب بحرین کے رہنما کے گھر کے سامنے عوام کی جانب سے نماز جماعت کا انعقاد ، بحرینی عوام اور علماء کے اٹوٹ رشتے کو ثابت کرتا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کو آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے اور اس کے بعد ان کے خلاف پہلے سے طے شدہ فیصلے کے ساتھ مقدمہ کی کارروائی سے پیدا ہونے والے بحران کو کنٹرول کرنے اور علماء کو میدان سے ہٹانے میں کافی مسائل و مشکلات کا سامنا ہے- آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں یوم غضب کے عنوان سے جمعرات کو بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی کال آل خلیفہ حکومت کے لئے ایک سنجیدہ انتباہ ہے کہ وہ ایک بار پھر اپنی اسٹرٹیجی غلطیاں نہ دہرائے- آل خلیفہ حکومت کے اندر معقول و منطقی فیصلے کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے باعث وہ سرکوبی اور تشدد کا راستہ پر چل رہی ہے جو کہ چودہ فروری دوہزارگیارہ سے جاری مظاہروں کو روک نہیں سکا ہے بلکہ احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا دائرہ مزید بڑھا دیا ہے اور بحرینی عوام سڑکوں پر نکل کر صرف ایک مطالبہ کر رہے ہیں اور وہ مطالبہ ہے آل خلیفہ کی حکومت کے خاتمے کا۔"