صیہونی حکومت میں وسیع کرپشن
مقبوضہ فلسطین سے موصولہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کی غیر قانونی حکومت کس قدر متزلزل ہے
مقبوضہ فلسطین سے موصولہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کی غیر قانونی حکومت کس قدر متزلزل ہے۔ ان رپورٹوں سے پتہ چلتا ہےکہ صیہونی حکومت کا زوال تیزی سے قریب آرہا ہے۔ صیہونی اٹارنی جنرل کا یہ بیان کہ اسرائیل کی پارٹی اسرائیل ہمارا گھر کے سابق اور موجودہ لیڈروں پر مالی بدعنوانی کے الزامات میں مقدمات چلائے جائیں گے۔ اس پارٹی کے سربراہ صیہونی حکومت کے وزیر جنگ آیگدور لیبرمین ہیں۔ صیہونی عدلیہ کے اس بیان سے ایک بار پھر صیہونی رائے عامہ اپنے حکمرانوں کے کرپشن کی طرف متوجہ ہوگئی ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ صیہونی اٹارنی جنرل نے کہا ہےکہ ممکنہ طور پر وزیر اعظم سے بھی باز پرس کی جاسکتی ہے کیونکہ وہ بدعنوانی کے بہت سے کیسوں میں ملوث ہیں۔ صیہونی حکومت حالیہ برسوں میں بالخصوص دوہزار سولہ میں مختلف بحرانوں کا شکار رہی ہے اور ان بحرانوں میں شدت آتی گئی ہے۔ اقتصادی بحران اور معکوس مہاجرت میں شدت آنا، بن دنداں تک ہتھیاروں سے لیس صیہونی معاشرے میں طرح طرح کی بدامنی، صیہونی حکام کے درمیان بھرپور کرپشن،اور سیاسی تنازعات کا جاری رہنا، تعصب اور امتیازی سلوک نیز بے انصافی میں شدت آنا صیہونی معاشرے کی تاریک فضا اور ماحول کا پتہ دیتا ہے۔ یہ ساری چیزیں صیہونی حکومت کے متزلزل ہونے کی علامتیں ہیں۔ صیہونی حکومت کی پوزیشن کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ قدس کی غاصب حکومت سیاسی اقتصادی اور سماجی لحاظ سے متعدد بحرانوں کا شکار ہے اور یہ مسئلہ ہمیں بتاتا ہے کہ یہ حکومت اندر سے کھوکھلی ہوتی جارہی ہے۔
صیہونی حکام کے نئی نئی مالی اور اخلاقی بدعنوانیوں کے سامنے آنے سے رائے عامہ نے کافی رد عمل دکھایا ہے اور اس سے رائے عامہ کی توجہ صیہونی حکام کی بدعنوانیوں کی طرف بڑھی ہے۔ صیہونی شہریوں کا منفی ردعمل جیسے معکوس مہاجرت اس بات کو بیان کرتی ہے کہ یہ غیر قانونی حکومت صیہونیوں کے نزدیک بھی مقبولیت نہیں رکھتی اور مقبوضہ فلسطین کی طرف مہاجرت کرنے والے یہودی خوفناک اور غیر قانونی اور کرپٹ صیہونی حکومت کے زیر سایہ زندگی گذارنے کو تیار نہیں ہیں۔
غاصب صہیونی حکومت ایک تسلط پسند، تشدد پسند اور جنگ کو ہوا دینے والی حکومت شمار ہوتی ہے اور اس حکومت کے حکام کی تربیت، قتل عام اور تشدد و جرائم کو بڑھاوا دینے کے دائرے میں کی جاتی ہے اور صہیونیوں کے مسلح معاشرے کے لئے اس قسم کی تربیت اور پروپیگنڈے کا نتیجے اس حکومت میں مجرم و جرائم اور بدامنی میں اضافے کی صورت میں ہی نکلتا ہے۔
صہیونی حکومت میں سماجی و سیکورٹی بحرانوں کی بڑھتی ہوئی صورت حال کا اگر اس حکومت کے اقتصادی اور سیاسی بحرانوں سے موازنہ کیا جائے تو نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ حکومت سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی کے حوالے سے اپنا کنٹرول کھو چکی ہے اور اسرائیل میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے اس غیر قانونی حکومت کی بنیادوں کو پہلے سے کہیں زیادہ ہلا کررکھدیا ہے۔
اس صورت حال میں بین الاقوامی سطح پر بھی صہیونی حکومت کے بری طرح کمزور ہونے کی خبریں منظر عام پر آرہی ہیں اور عالمی رائے عامہ کی جانب سے غاصب صہیونی حکومت کے خلاف پابندیوں کے نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے اور عام لوگوں میں یہ حکومت غیر مقبول ہوتی جارہی ہے۔
مختلف شعبوں میں اسرائیل کے خلاف وسیع پابندیوں نے، اس حکومت پر عالمی دباؤ کو بڑھا دیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف بڑھتے ہوئی مواقف نے مغربی ملکوں کو بھی، کہ جن کی حکومتیں غاصب صہیونی حکومت کی حامی ہیں، ردّعمل ظاہر کرنے پر مجبور کردیا ہے، جس سے نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ غاصب حکومت عالمی سطح پر بھی تنھا ہوتی جارہی ہے۔