Sep ۲۸, ۲۰۱۶ ۱۷:۱۶ Asia/Tehran
  • شیخ زکزاکی کی رہائی کے لئے احتجاج

نائجیریا کے مسلمانوں نے اپنے ہر دلعزیز قائد کی رہائی کے لئے ابوجا حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے

 

نائجیریا کے مسلمانوں نے اپنے ہر دلعزیز قائد کی رہائی کے لئے ابوجا حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے۔ نائجیریا کے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے دارالحکومت ابوجا کے مختلف مقامات پر اجتماع کرکے حکومت ابوجا کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے کہ وہ اس مہلت میں ان کے قائد اور ہر دلعزیز رہنما شیخ آیت اللہ ابراھیم زکزاکی کو رہا کردے۔ نائجیریا کے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے حالیہ دنوں میں شیخ آیت اللہ ابراہیم زکزاکی کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ان لوگوں نے شیعہ مسلمانوں کے خلاف فوج اور سکیورٹی فورسز کی تشدد آمیز اور غیر انسانی رویے کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ نائجیریا کی اسلامی تحریک نے تاکید کی ہے کہ مقررہ مہلت کے اندر  حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات کا پورا نہ کئےجانے کی صورت میں حکومت کے خلاف مظاہروں میں تیزی آجائے گی۔

نائجیریاکے عوام ایک عرصے سے شیخ آیت اللہ زکزاکی کی حالت نازک ہونے کے بعد ان کی حمایت میں مظاہرے کررہے ہیں اور ان کی رہائی کے خواہاں ہیں۔

مظاہرین نے کچھ دنوں قبل فوج کے ہاتھوں آیت اللہ شیخ زکزاکی کو دی جانے والی جسمانی ایذاوں کی مذمت کی۔ مظاہرین نے اپنے ہر دلعزیز رہنما کی تصویریں اٹھارکھی تھیں۔ یہ پرامن مظاہرے ایسے میں کئے گئے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا انتباہ دیا ہے کہ نائجیریا کی تحریک اسلامی کے رہنما کی صحت جیل میں ٹھیک نہیں ہے۔ان مظاہروں کا جاری رہنا ہمیں بتاتا ہے کہ پولیس کا تشدد اور نائجیریا کی عدالت کی جانب سے مظاہرین کے قانونی مطالبات کا نظرانداز کئے جانے سے انسانی حقوق کی تنظیموں نے غصے کا اظہار کیا ہے۔ آیت اللہ شیخ زکزاکی کے قریبی افراد اور اھل خانہ نے ان کی خرابی صحت پر شدید تشویش کا  اظہار کرتےہوئے انہیں فوری طور پر طبی امداد پہنچائے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شیعہ مسلمانوں کے خلاف فوج کے غیر انسانی رویے کی بھی مذمت کی ہے۔ کچھ دنوں قبل نائجیریا کے سپریم کورٹ نے وکیلوں کی اجتماعی درخواست مسترد کردی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ شیخ ابراہیم زکزاکی کو فوری طور پر رہا کیا جائے کیونکہ متعلقہ عدالت سے ان کے خلاف وارنٹ نہیں لیا گیا تھا اور ان کے مقدمے میں پولیس اور اٹارنی جنرل کی آفس کے اھلکار بھی نہیں آئے تھے۔  واضح رہے تیرہ دسمبر دوہزار پندرہ کو حسینیہ بقیۃ اللہ پر نائجیرین فوج کے حملوں میں بہت سے مسلمان شہید اور زخمی ہوئے تھے اور فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کو گرفتار کرکے قید کردیا تھا۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ نائجیریا کی فوج اور حکومت  شیعہ مسلمانوں کو کچلنے کے ساتھ ساتھ ان کے مطالبات بھی نظرانداز کررہی ہے۔ان کے مطابق نائجیریا کی فوج شیخ آیت اللہ زکزاکی کو گرفتار کرنے کے بعد تحریک اسلامی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

 سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نائجیریا کی حکومت اور فوج کا یہ رویہ قانونی لحاظ سے قابل قبول نہیں ہے۔  لیکن اس کے باوجود نائجیریا کے حکام قانون کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کی درخواستوں کو نظر انداز کررہے ہیں۔

نائجیریا کے مسلمان برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ پرامن اور مفاہمت آمیز زندگی گذارتے آرہے ہیں۔ بعض سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورتحال خاص طور سے فوج میں بعض ملکوں کی مداخلت اور اثر رسوخ کا نتیجہ ہے۔ مبصرین کے مطابق خلیج فارس کے بعض عرب ممالک اور صیہونی حکومت علاقے میں اپنی سازشوں کے ناکام ہونے کے بعد اپنی نئی پالیسیوں کے تحت افریقہ کے بعض ممالک میں اپنا اثر ورسوخ بڑھانا چاہتے ہیں اور اس ھدف کے لئے تفرقہ انگیزی اور فوجیوں کو اکسانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان حالات میں نائجیریا کے ممتاز مذہبی رہنما کی رہائی کے لئے عوام کے احتجاج کو نظر انداز کرنا حالات کے مزید خراب ہونے اور مظاہروں کے وسیع ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ نائجیریا اس وقت بوکرحرام جیسے دہشتگرد گروہ،بعض علاقوں میں قلت غذا اور جنوبی میں ڈلتا کے باغیوں کے حملوں جیسے بحرانوں سے دوچار ہے۔