بحرین میں ایام محرم کے دوران آل خلیفہ کی سرکوبی
بحرین سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ نے مذہبی رسومات کی ادائیگی پر پابندی عائد کر کے کہ جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بحرینی شہریوں کے خلاف غیر قانونی اقدامات تیز کر دیئے ہیں-
آل خلیفہ کی جانب سے مذہبی رسومات پر پابندی کا سلسلہ ایسے عالم میں جاری ہے کہ آل خلیفہ نے بحرینی علماء خاص طور پر شیعہ علماء کی سرکوبی کا دائرہ بھی بڑھا دیا ہے- اس سلسلے میں بحرینی حکومت کی اپیل کورٹ نے اس ملک کی جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کی رہائی کی درخواست مسترد کردی - بحرینی حکومت کی اپیل کورٹ نے شیخ سلمان کی آزادی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان پر عائد بے بنیاد الزامات کی تحقیقات اور مقدمے کی سماعت کے لئے سترہ اکتوبر دوہزار سولہ کی تاریخ معین کی ہے- جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کو جولائی دوہزار پندرہ میں بے بنیاد الزامات کے تحت چار سال کی قید کی سزا سنائی گئی جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے- بحرینی عدالت نے گذشتہ مہینوں میں اس سزا میں نو مہینے کا اضافہ کردیا ہے- آل خلیفہ حکومت نے گذشتہ برسوں میں بحرین کے بہت سے علماء اور سیاسی شخصیتوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا ہے- درایں اثنا آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے شیعہ مسلمانوں کے تیسرے امام نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے ایام میں ملک کے مختلف علاقوں میں محرم کی مناسبت سے نصب پرچم اور بینروں کو اکھاڑ دیا - محرم کی مجالس اورعزاداری کرنے کے جرم میں بحرینی عوام پر آل خلیفہ کے فوجیوں کے حملوں میں شدت سے پتہ چلتا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہو رہی ہے- یہ ایسے عالم میں ہے کہ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے مذہبی مقدسات اور عقاید کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اقدار ، تاریخ اور عوام کے عقاید کی توہین کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے- لیکن آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے رویے سے پتہ چلتا ہے کہ بحرینی حکام اس طرح کی نصیحتوں اور بین الاقوامی اداروں کے حکام کی ہدایات پر بالکل بھی توجہ نہیں دیتے - آل خلیفہ حکومت قبائلی روش پر مبنی ایک استبدادی حکومت ہے جوعوام کے حقوق کو پامال کررہی ہے- آل خلیفہ اس خام خیالی میں مبتلا ہے کہ مسجدوں کو شہید کرکے اور بحرینی عوام کے مذہبی مقدسات کی توہین کرکے عوام کو اس ملک پر مسلط شاہی نظام کے خلاف انقلابی تحریک جاری رکھنے سے روک دے گی- بحرینی عوام کی اسلامی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے سلسلے میں آل خلیفہ حکومت کے اقدامات اور اسلامی مقدسات اور مذہبی شعائر کی توہین عملی طور پر بحرینی رائے عامہ کے افکار کو پہلے سے زیادہ مشتعل کر رہی ہے اوربحرینی عوام نے ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ مذہبی شعائر کی توہین برداشت نہیں کریں گے- آل خلیفہ کے فرقہ وارانہ اقدامات اور شیعہ دشن پالیسیاں ایسی حالت میں جاری ہیں کہ بحرین میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے - قابل ذکر ہے کہ اس ملک میں سرکاری ملازمتوں میں صرف ایک فیصد شیعہ ہیں- آل خلیفہ حکومت نے سرکوبی کا سلسلہ تیز کرتے ہوئے بحرینی عوام کو خاک و خون میں غلطاں کرنے کے ساتھ ہی ان کی خاص طور پر آیت اللہ عیسی قاسم سمیت بحرینی علماء کی شہریت سلب کرکے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کررہی ہے - بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت عوامی تحریک کو کنٹرول کرتے ہوئے مخالفین کو سیاسی اور سماجی میدان سے حذف اور حکومت مخالف بحرینیوں کی شہریت سلب کرلینا چاہتی ہے- بحرین کے حالات نے واضح کردیا کہ آل خلیفہ کی شہری قوانین کی خلاف ورزی اور اس کا دین مخالف اقدام نہ صرف بحرینی عوام کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا بلکہ اس نے رائے عامہ کے سامنے بحرین کے خود غرض حکام کو بے نقاب کردیا ہے اور یہ بحرینی عوام کے حکومت مخالف احتجاج میں شدت پر منتج ہوا ہے-