شام کی فوج نے حلب آزاد کرالیا
دہشتگردوں کے قبضے سے شہر حلب کی مکمل آزاد سازی کے بعد اس شہر کے باشندوں نے سڑکوں پر نکل کر جشن منایا۔
دہشتگردوں کے قبضے سے شہر حلب کی مکمل آزاد سازی کے بعد اس شہر کے باشندوں نے سڑکوں پر نکل کر جشن منایا۔ شہر حلب کے باشندوں نے ایک دوسرے کو دہشتگردوں پر کامیابی کی مبارک باد پیش کی۔شہر حلب کی آزاد سازی سے صوبہ دیروالزور کا کچھ حصہ دہشتگردوں کے ہاتھوں میں بچا ہے جس میں رقہ بھی ہے۔ حلب کی آزادی کے بعد اب شام کی فوجیں دوگنے حوصلے کے ساتھ باقی ماندہ حصوں کو آزاد کرانے کی کوشش کریں گی۔
شہر حلب دوہزار بارہ سے مغربی اور مشرقی حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا مغربی حصہ شام کی فوج کے تحت تھا اور مشرقی حصے پر دہشتگردوں کا غاصبانہ قبضہ تھا۔شام میں جب سے بحران شروع ہوا ہے اس ملک کے مستقبل کا دارو مدار حلب کی صورتحال کے معین ہونے پرتھا اسی کے مطابق شام کے معاملات آگے بڑھ رہے تھے، دراصل حلب شام میں لڑائی کا مرکزی محاذ بن چکا تھا اوردہشتگردوں کے حامیوں نے یہ بھرپور کوشش کی تھی کہ شہر پر بدستور ان کا قبضہ رہے تا کہ وہ شام کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرسکیں لیکن حلب کی آزادی نے ان کے تمام خواب چکنا چور کردئے۔شہر حلب کی اہم پوزیشن اور شام کے دوسرے بڑے شہر ہونے کے ناطے اس کی آزادی ایسے عالم میں معرض وجود میں آئی ہے کہ دہشتگردوں کے حامی ممالک جن میں علاقے کے بعض ممالک بھی شامل ہیں بھر پور طرح سے اپنی سازشوں پر عمل پیرا تھے اور یہ چاہتے تھے کہ شام کے مسلح مخالفین کی حکومت اسی شہر میں تشکیل پائے۔اور حلب شام کے مخالفین کا دراالحکومت بن جائے تا کہ اس طرح سے شام کے ٹکڑے کرنے کی زمیں ہموار ہو۔ امریکہ نئے مشرق وسطی کی سازش کے تحت شام کے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے لیکن حلب کی آزادی سے نیا مشرق وسطی بنانے کا امریکہ کا خواب ایک مرتبہ پھر شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔اسی بنا پر حلب کی کامیابی کا دوہزآر چھے میں حزب اللہ لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی تینتیس روزہ جارحیت کا موازنہ کرسکتے ہیں۔اس جنگ میں صیہونی حکومت کو جو امریکہ کی نیابت میں نئے مشرق وسطی کی تلاش اور لبنان کے ٹکڑے کرنے کے درپئے تھی حزب اللہ کے ہاتھوں شکست فاش ہوئی اور وہ اپنے اھداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
حلب کے حالات پر مغرب کی خود غرضانہ نگاہ شام کا پرامن حل تلاش کرنے میں بنیادی رکاوٹ بن گئی۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ایسے عالم میں حکومت شام کو بحران کی پیچیدگی کا سبب سمجھ رہے ہیں جبکہ یہ دہشتگرد اور ان کے حامی ہیں جنہوں نے شام میں بدامنی اور افرا تفری پھیلا رکھی ہے۔ بہرحال شام کی فوج کی مسلسل کامیابیاں خاص طور سے حلب پر اس کا کنٹرول اس بات کا سبب بناہے کہ مغربی ممالک اور ان کے پٹھو ان کامیابیوں کے خلاف وسیع پروپگینڈا کریں اور اس عظیم کامیابی پر پردہ ڈال دیں اور اسکی اہمیت گھٹادیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ دہشتگردوں کے حامی انہیں مضبوط بناکردیگر علاقوں میں کچھ محدود علاقوں پر ان کا قبضہ کرواکر انہیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کا موقع دے رہے ہیں۔دہشتگردی کی حامی حکومتیں ایسے عالم میں شہر حلب کی آزادی کے خلاف پروپگینڈا کررہی ہیں کہ انہوں نے دہشتگردوں کی مجرمانہ کاروائیوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ ان ملکوں نے اس وقت بھی خاموشی اختیار کررکھی تھی جب حلب دہشتگردوں کے قبضے میں تھا۔ شام، عراق و لیبیا میں دہشتگردوں کی مسلسل ناکامیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ دہشتگرد اور ان کے حامی اپنے فریبکارانہ اقدامات سے حلب میں اپنی ناکامیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔