Jan ۱۸, ۲۰۱۷ ۱۵:۳۸ Asia/Tehran
  • امریکہ پر شمالی کوریا کی کڑی تنقید  

مختلف ممالک امریکہ کی دوغلی پالیسیوں بالخصوص ایٹمی معاملات میں دوہرے معیارات پر تنقید کرتے ہیں۔ شمالی کوریا نے بھی امریکہ کے دوہرے معیارات پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس طرح سے اپنے مذموم اھداف حاصل کرتا ہے۔

 

مختلف ممالک امریکہ کی دوغلی پالیسیوں بالخصوص ایٹمی معاملات میں دوہرے معیارات پر تنقید کرتے ہیں۔ شمالی کوریا نے بھی امریکہ کے دوہرے معیارات پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس طرح سے اپنے مذموم اھداف حاصل کرتا ہے۔

پیونگ یانگ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہےکہ شمالی کوریا کےخلاف امریکہ کی دوغلی پالیسیوں کی پیروی نہ کرے کیونکہ امریکہ اپنے دوہرے معیارات  سے دوسروں کو صاحب حق نہیں سمجھتا اور محض  اپنے مفادات کے تحفط کے درپئے رہتا ہے۔ شمالی کوریا نے امریکہ کی کارکردگی بالخصوص ایشیا پسیفیک میں اس کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے، اس ملک کا کہنا ہے کہ امریکہ کے خلاف رد عمل سے امریکہ کی کارکردگی شمالی کوریا کے خلاف خطرہ بن گئی ہے۔اس امر سے قطع نظر کہ غیر روایتی ہتھیار بنانے سے کسی ملک کو سکیورٹی حاصل ہوجاتی ہے یا نہیں پیونگ یانگ  نے اکتوبر دوہزار چھے سے چار ایٹم بموں اور ایک ہائیڈروجن بم کے تجربے کئے ہیں اس کے علاوہ اس ملک نے  مختلف رینجوں کے مختلف میزائلوں کا بھی تجربہ کیا ہے ان میں چھوٹی رینج، متوسط رینج اور لمبی رینج کے میزائل شامل ہیں۔شمالی کوریا نے ان تمام میزائلی اور ایٹمی سرگرمیوں کو ڈیٹرینٹ طاقت قراردیا ہے کیونکہ شمالی کوریا کے اعلی حکام کے مطابق امریکہ کی تخریبی، توسیع پسندانہ فوجی پالیسیوں نیز شمالی کوریا کی حکومت کو گرانے کی پالیسیوں کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے اور یہ پائداری میسر نہیں آئے مگر یہ کہ آپ کے پاس خاص ہتھیار اور ساز وسامان ہوں۔ دنیا کی سکیورٹی صورتحال کی صحیح اور منطقی ادراک یہ ہےکہ کوئی بھی فرد، پارٹی یا ملک اور حکومت ایٹمی ہتھیار کا دفاع نہیں کرتی ہے۔لیکن شمالی کوریا یہ استدلال کرتا ہے کہ امریکہ توسیع پسند ہے اور ایشیا میں اپنی فوجی اور اسٹراٹیجیک پالیسیوں کو لاگو کرنا چاہتا ہے کیونکہ اس بات کی کوئی وجہ نہیں ہےکہ امریکہ جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل نصب کرے اور اپنے ایشین اتحادیوں کو اپنے جارحانہ منصوبوں میں شامل کرے جو کہ چین کا مقابلہ کرنے کے واضح منصوبے ہیں۔ شمالی کوریا جس کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پانچ قراردادیں پاس کی  ہیں اس کے باوجود اس کا کہنا ہے کہ امریکہ جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کو حل کرنے کے لئے تعمیری گفتگو کرنے کو تیار نہیں ہے۔ شمالی کوریا اس معاہدے کی طرف اشارہ کررہا ہے جو جارچ بش جونیر کے زمانے میں پیونگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیاں منعقد ہوا تھا یہ معادہ تیرہ فروری کے معاہدے کے نام سے معروف ہے اس معاہدے کے مطابق پہلا قدم شمالی کوریا نے اٹھایا اور اپنی سب سے بڑی ایٹمی تنصیبات کے سب سے بڑی کولنگ ٹاور کو منہدم کردیا اور اسی وقت امریکہ اور آئی آے ای اے کے معائنہ کار شمالی کوریا میں داخل ہوئے جنہیں شمالی کوریا نے اپنی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت دی تھی اس کے جواب میں گرچہ امریکہ نے شمالی کوریا کے منجمد اثاثوں میں سے پچیس ملین ڈالر آزاد کئے تھے لیکن جاپان اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو چار ارب ڈالر دینے سے انکار کردیا جس کو لے کر وہ بھاری پانی کے ری ایکٹروں کو ہلکے پانی کے ری ایکٹروں میں تبدیل کرنا چاہتا تھا۔ اس کے بعد امریکہ نے شمالی کوریا کو ایک ملین ٹن ایندھن دینے سے بھی انکار کردیا۔ شمالی کوریا کی نگاہ میں امریکہ نے اس کے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے پیونگ یانگ نے کسی طرح کی وعدہ خلافی نہیں کی ہے اسی وجہ سے شماری کوریا اپنی ڈیٹرینٹ طاقت پر تاکید کرتا ہے اور عالمی برادری اور امریکہ کی وارننگوں پر کوئی توجہ نہیں کرتا۔  

 

ٹیگس