Jan ۲۳, ۲۰۱۷ ۱۴:۵۴ Asia/Tehran
  • آستانہ اجلاس ، شام کے بحران کے حل کے لئے علاقائی جدت عمل

قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں پیر اور منگل کو ، ایران ، روس اور ترکی کی نگرانی میں شامی گروہوں کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں-

آستانہ اجلاس وہ پہلا اجلاس ہے جو علاقائی جدت عمل کے ذریعے، یورپی ملکوں کی عدم موجودگی میں اور یا امریکہ کی براہ راست مداخلت کے  بغیر انجام پا رہا ہے- یہ اجلاس اس بات کا غماز ہے کہ علاقائی توازن کو برقرار رکھنے میں علاقے کے ملکوں کا براہ راست اور فعال کردار ہے- 

در ایں اثنا شہر آستانہ میں شام کے تعلق سے ہونے والے مذاکرات کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے حمایت، اس ملک کے بحران کے حل میں اہم قدم شمار ہوتا ہے- اعلان کیا گیا ہے کہ شام کی فری سیرین آرمی سے موسوم مسلح گروہ میں شامل چودہ گروہ ، آستانہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور اس اجلاس میں مسلح گروہوں کی اس تعداد نے تقریبا چھ سال سے جاری شام کے بحران کو حل کرنے کا ایک موقع فراہم کردیا ہے-

شام میں مزاحمتی محاذ کی مسلسل کامیابیوں، خاص طور پر دہشت گرد اور مسلح گروہوں کے قبضے سے اسٹریٹیجک شہر حلب کی آزادی نے، اس ملک میں سیاسی اور جنگ کی صورتحال کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے- ایران ، روس اور ترکی کی جانب سے مسلسل تبادلۂ خیال کے ذریعے تیس دسمبر دوہزار سولہ کو شام میں جنگ بندی کے قیام کے لئے ہونے والا سمجھوتہ، اور پھر آستانہ مذاکرات کے انعقاد کے لئے اتفاق رائے، شام کے مسلح گروہوں اور ان کے حامیوں کے مقابلے میں واحد راستہ تھا- شام میں مزاحمتی محاذ کی کامیابی اور اس ملک کے اسٹریٹیجک علاقوں میں دہشت گردوں اور مسلح گروہوں کا شیرازہ بکھرنے سے یہ گروہ عملی طور پر کمزور پڑگئے اور آستانہ اجلاس میں ان کی موجودگی، یکطرفہ مطالبات پر اصرار کئے بغیر اجتماعی مطالبے کو قبول کرنے کے مترادف ہے جبکہ جنیوا اجلاس میں اس کا کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوا تھا-

آستانہ اجلاس ، کہ جو شام میں جنگ بندی کو پائیدار بنانے اور مستقبل میں شام کی حکومت اور مخالفین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لئے مذاکرات انجام دینے کے مقصد سےانجام پایا ہے، شام کے بحران کے سیاسی حل کا سنگ بنیاد ہے- شام کے حقائق کا ادراک ، اس ملک کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے تحفظ کا احترام نیز اپنی سرنوشت کے تعین کے لئے شام کے عوام کی خواہش کا احترام ہے اور اس ملک کے بحران کے حل کے لئے ایک منطقی اور بے بدیل اقدام ہے-

شام کے صدر بشار اسد کے بقول عوام کے ووٹ ہی ان کے سیاسی مستقبل کو واضح کریں گے نہ کہ آستانہ  یا کسی اور جگہ کے مذاکرات ، کیوں کہ شام کے آئین کے مطابق عوام انتخابات میں شرکت کرکے ، اپنے صدر کا انتخاب کرتے ہیں- اس وقت اقوام عالم کی نگاہیں آستانہ مذاکرات پر مرکوز ہیں تاکہ دیکھیں کہ آخر کارشام کے تقریبا چھ سالہ بحران کا انجام کیا ہوتا ہے- آستانہ اجلاس کی کامیابی میں اقوام متحدہ کا غیرجانبدارانہ  اور فعال کردار، ایک ناقابل انکار ضرورت ہے تاکہ اس ادارے کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون کے دور میں اس بین الاقوامی ادارے کی کمزور کارکردگی کی ، نئے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹریس کے دور میں تلافی ہوسکے-   

   

 

ٹیگس