مسجد الاقصی کی حمایت میں فلسطینیوں کی انسانی زنجیر
بیت المقدس شہر کے ہزاروں بچوں اور ان کے والدین نے اتوار کے دن مسجد الاقصی کے صحنوں میں ایک بڑی انسانی زنجیر بنائی۔
سیاسی حلقے اس انسانی زنجیر کا ہدف اس مقدس مکان کا دفاع اور بچوں کو اس مسجد میں مسلسل موجودگی کی ترغیب دلانا قرار دے رہے ہیں۔ یہ سب اس لئے کیا جارہا ہے تا کہ ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل عمل میں لائی جاسکے جس کا دارالحکومت قدس شریف ہو۔
دوسری جانب صیہونی اپنے توسیع پسندانہ اہداف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں اور وہ خوف و وحشت کا ماحول پیدا کر کے اس مسجد میں فلسطینیوں کے مختلف طبقات کے داخلے کی روک تھام کرنے کے درپے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونی ہمیشہ مسجد الاقصی اور اسلامی مقدسات کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور ان کی بے حرمتی کرتے رہتے ہیں۔ انتفاضہ قدس شروع ہونے کے بعد سے اس طرح کے حملوں کا دائرہ وسیع ہو گیا ہے اور ان حملوں میں اب تک تین سو پچاس فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ بہت سوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔صیہونی حکام کے ان اقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ حکام اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کرنے کے سلسلے میں پہلے سے زیادہ گستاخ ہوچکے ہیں۔ صیہونی حکومت اپنے اقدامات اور ان کے سلسلے میں فلسطینیوں اور دنیا بھرکے مسلمانوں کے ردعمل کو پرکھ کر مسجدالاقصی سے متعلق اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانا چاہتی ہے۔ ان حالات میں فلسطینی بچوں، بوڑھوں اور جوانوں کی جانب سے صیہونی حکومت کے اقدامات کے خلاف وسیع پیمانے پر رد عمل دکھایا جانا اور اس حکومت کو مسجد الاقصی کے خلاف جارحیت سے روکنے کے لئے ضروری اقدامات انجام دیا جانا ضروری ہے۔ صیہونی حکومت کی مخالفت میں انسانی زنجیر تشکیل دیئے جانے کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لیا جانا چاہئے۔ مسجد الاقصی کی شان میں گستاخی کی بنا پر صیہونی حکومت کی مذمت کئے جانے سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ مسلمان اسلامی مقدسات کے بارے میں بہت زیادہ حساس ہیں۔ انتفاضہ قدس کے نام سے فلسطینیوں کے قیام کا نیا مرحلہ فلسطین کی جدوجہد کی تاریخ میں ایک نیا موڑ شمار ہوتا ہے۔ اس سے فلسطینی عوام کے قیام کے زندہ اور آگے کی جانب گامزن ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ انتفاضۂ قدس کی صورت میں فلسطینی عوام کے قیام نے انتفاضہ کے سابقہ تمام مراحل کی طرح فلسطین کے مختلف علاقوں خصوصا قدس شریف پر تسلط جمانے سے متعلق صیہونی حکومت کے تمام منصوبوں کو نقش بر آب کر دیا ہے۔ اور یہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ صیہونی حکومت اس خیال باطل میں مبتلا تھی کہ برسہا برس تک جاری رہنے والے سازباز مذاکرات، بعض عرب حکومتوں کی جانب سے اس حکومت کے ساتھ سازباز کرنے اور فلسطین پر قبضے کا طویل عرصہ گزرنے کی بنا پر فلسطینی عوام کی استقامت کمزور پڑ چکی ہے لیکن اسے فلسطینی عوام کی جانب سے ایسے قیام کا سامنا کرنا پڑا ہے جس نے صیہونی حکومت کی بنیادیں پہلے سے بھی زیادہ ہلا کر رکھ دی ہیں۔
تحریک انتفاضہ فلسطین ایسی حالت میں آگے کی جانب رواں دواں ہے کہ فلسطینیوں کی صیہونیت مخالف کاررائیاں پہلے سے زیادہ تیز ہو گئی ہیں اور فلسطینی جوان اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنے اہداف کے حصول تک ان کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ نیتن یاہو کی کابینہ انتفاضہ قدس کو روکنےمیں ناکام ہوگئی ہے۔ فلسطینیوں کے قیام کے مقابلے میں اسرائیل کی جنگی طاقت بھی کارگر نہیں ہے۔ سیکورٹی، فوجی، اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں صیہونی حکومت ایک بند گلی میں پہنچ چکی ہے۔ انتفاضۂ قدس کی حمایت میں فلسطینی بچوں اور جوانوں کی جانب سے انسانی زنجیر کی تشکیل سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ کو نہ صرف دبایا نہیں جا سکتا ہے بلکہ فلسطینیوں نے اپنے اتحاد کی بدولت صیہونی حکومت کے خلاف ایک ایسی زبردست تحریک شروع کر دی ہے جس میں فلسطین کی جوان نسل سب سے آگے ہے۔