Sep ۰۲, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے کی نئی رپورٹ، ایٹمی معاہدے کے تعلق سے امریکہ کو نئے چیلنجز

ایسے وقت میں جبکہ امریکہ کے ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عملدر آمد اور اس معاہدے کی پابندی کئے جانے میں شکوک و شبہات پیدا کریں، جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے ان کی کوششوں کو ٹھوس چیلنجوں سے دوچار کر دیا ہے۔

آئی اے ای اے نے اپنی تازہ سہ ماہی رپورٹ میں ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے لئے ٹرمپ حکومت کی راہ میں حائل مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے جمعرات کے روز ایران کے بارے میں ایک اور رپورٹ ، ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے ارکان کو پیش کی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے اور کر رہا ہے۔ آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندہ دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق آئی اے ای اے کی نئی رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں جامع ایٹمی معاہدے کے تحت آگے بڑھ رہی ہیں اور ان میں کوئی ابہام نہیں پایا جاتا ہے- 

وائٹ ہاؤس اس وقت ایسے آپشنز جاگزیں کرنے کے درپے ہے تاکہ جس کے ذریعے وہ ایٹمی معاہدے کی مدت میں توسیع کی روک تھام کرسکے- ٹرمپ کے بعض قریبی ذرائع اور بعض اظہار خیالات نیز ثبوت و شواہد سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ غیر ایٹمی بہانے کے ذریعے ایٹمی معاہدے کو منسوخ کرنا، امریکہ کے جملہ آپشنز میں سے ایک ہے- ایسے حالات میں امریکی حکومت ممکن ہے یہ اعلان کردے کہ ایران نے صرف "متن" کی پابند کی ہے لیکن اس کے ذریعے سے میزائیلی تجربات اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کہ جنہیں واشنگٹن دہشت گرد کہتا ہے ، ایٹمی معاہدے کی روح کے منافی ہے-

لیکن دیگر آپشنز بھی امریکی حکومت کے سامنے ہیں اور اس حکومت کی یہ کوشش ہے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے اپنی ماضی کی روش سے استفادہ کرے، یعنی آئی اے ای اے کو من گھڑت معلومات پیش کرنے کے ذریعے ، ایران پر مشکوک ایٹمی سرگرمیاں انجام دینے کا الزام عائد کرے اور پھر ان کے جائزے اور معائنے کا مطالبہ کرے- ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نیکی ہیلی کو آئی اے ای اے کے ہیڈکوراٹر ویانا روانہ کیا تھا - یہ دورہ اس لئے تھا تاکہ ایران کی فوجی سائٹوں کے معائنے کے لئے آئی اے ای اے پر دباؤ ڈال سکے- 

یہ ایسے میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی اور خارجہ امور کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان نے واضح طور پر کہا  ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کی رو سے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی صرف اور صرف آئی اے ای کی ذمہ داری ہے اور اس عالمی قانونی ادارے کی رپورٹوں کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، آئی اے ای اے پر بے انتہا دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ وہ ایران کو جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے تاکہ اس طرح جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کو روکا اور ایران کو نقصان پہنچایا جاسکے- 

ٹرمپ کی کابینہ اس وقت سخت حالات اور ساتھ ہی ناقابل پیش گوئی صورتحال سے دوچار ہے-امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن، وزیر دفاع جیمس میٹس، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ مک مسٹر، امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ ان جملہ افراد میں سے ہیں جو ایٹمی معاہدہ منسوخ کئے جانے کو امریکہ کے نقصان میں سمجھتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی اب تک تمام آٹھ رپورٹوں میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کےشفاف ہونے اور ایران کے ذریعے جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی تصدیق کی گئی ہے۔ آئی اے ای اے کی جانب سے،ایران کی جوہری سرگرمیوں کےشفاف ہونے اور جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی تصدیق ایسے وقت میں کی جارہی ہے کہ جب امریکہ جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد میں مسلسل کوتاہی برت رہا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں تمام فریقوں کو جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کا پابند بنایا گیا ہے۔     

ٹیگس