خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس ہیڈ کوارٹر کے افسروں اور جوانوں سے رہبر انقلاب اسلامی کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کے روز خاتم الانبیا ایئر ڈیفینس ہیڈکوار کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کو، ملکی وجود اور حیثیت کے دفاع کا اگلا محاذ قرار دیا اور مسلح افواج سمیت مختلف شعبوں میں افرادی قوت کی اہمیت پر روشنی ڈالی-
مسلح افواج کے کمانڈر انچیف آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کو ہونے والی اس ملاقات میں، کہ جو اکتیس اگست دوہزار آٹھ میں اس ہیڈکوارٹر کی تشکیل کی مناسبت سے انجام پائی، مختلف شعبوں منجملہ مسلح افواج اوراسی طرح سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں روز افزون ترقی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دفاعی میدان اور اسی طرح سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہونے والی ترقی اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران، نوجوان اورپرامید افرادی قوت کا مالک ہے اور ملکی اور عالمی سطح کے سائنس اور ٹیکنالوجیکل مرکز میں کام کرنے والے ایران کے باصلاحیت سپوت ، قابل فخر سرمایہ ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملکی دفاع کے اگلے اور پرخطر محاذ کی حیثیت سے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کے غیور، مومن اور پرھیزگار اہلکاروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ایئر ڈیفینس ہیڈکوارٹر میں بہت سے اچھے کام انجام پائے ہیں جو اس ہیڈکوارٹر میں خدمات انجام دینے والی افرادی قوت کے عزم و اردے کی واضح نشانی ہیں۔
ایران کے خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کے کمانڈر جنرل فرزاد اسماعیلی نے بھی خاتم الانبیاء ایئرڈیفنس ہیڈکوارٹر کی تشکیل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی دور اندیشی سے فضائیہ سے ایئرڈیفنس کو الگ کرکے ایک ہیڈکوارٹر قائم کرنے اور اس سے تمام مسلح افواج کے فضائی دفاعی نظام کو جوڑنے کا فرمان جاری فرمایا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیردفاع نے بھی حال ہی میں فوج کے ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کی مصنوعات کی نمائش کے معائنے کے موقع پر کہا تھا کہ ایئر ڈیفنس کی اہمیت اور اس شعبے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے کے تعلق سے رہبرانقلاب اسلامی کی ہدایات کے پیش نظر، ایئر ڈیفنس کی خصوصی تقویت، مسلح افواج کی پہلی ترجیح ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی حکمت عملی کی بنیاد ، فعال ، جدید اور موثر دفاع کے لئے ہتھیاروں کو بنانا ہے- اسی دائرے میں ایئر ڈیفنس سسٹم ، مقامی ماہرین کی صلاحیتوں سے اس حد تک ترقی پا چکا ہے کہ اس کی وسعت کا اندازہ لگانا دشمنوں کے لئے ناممکن ہوگیا ہے-
ایران نے گزشتہ چار عشروں کے دوران ایٹمی ٹیکنالوجی کے علاوہ عسکری اور فوجی شعبوں میں بھی بہت زیادہ ترقی کی ہے اور آج چاہے وہ بری فوج کا شعبہ ہو یا بحریہ اور فضائیہ کا کوئی شعبہ ہو ایران نے ہر شعبے میں بے پناہ ترقی کی ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی وہ ترقی کے منازل تیزی سے طے کر رہا ہے۔ ایران نے میزائل ٹیکنالوجی کے میدان میں جو ترقی و پیشرفت کی ہے اس سے ایران کے دشمن سخت ہراساں ہو چکے ہیں اور وہ دھونس دھمکی کے ذریعے ایران کو ڈرانے اور ترقی و پیشرفت سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اپنے اس اصولی موقف پر زور دیا ہے کہ اس کی فوجی طاقت صرف دفاع کے لیے ہے اس نے نہ تو کبھی کسی ملک کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا ہے اور نہ ہی وہ آئندہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن اپنے خلاف ممکنہ جارحیت اور خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ ہمہ وقت تیار ہے اور اسی لیے وہ اپنی افواج کو تیار اور چوکس رکھنے اور ان کی استعداد میں اضافے کے لیے فوجی مشقوں کا انعقاد کرتا رہتا ہے۔ اور اس بات کے پیش نظر کہ آج کے دور میں جنگوں میں اصل کردار فضائیہ ادا کرتی ہے، ایران نے اپنی فضائی حدود کی نگرانی کے نظام کو انتہائی مؤثر اور مضبوط بنا لیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ان معدودے چند ملکوں میں ہے جو خود اپنے ملک کے اندر مختلف طرح کے میزائیل سسٹم بناسکتے ہیں۔ بعض میڈیا رپورٹوں اور موثق اعداد وشمار کے مطابق ایران ، میزائل ٹکنالوجی خاص طور سے ماڈرن اور بیلسٹک میزائلوں کے لحاظ سے دنیا کی چھٹی بڑی طاقت ہے۔ ایران نے اپنی دفاعی طاقت میں اضافہ کرنے کے لئے شہاب تین اور سجیل میزائل بھی بنائے ہیں۔ یہ میزائل ایران کے اسٹراٹیجیک میزائل ہیں اور زمین سے زمین پر مار کرتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سامراج اور اس کے علاقائی پٹھوؤں اور مغربی ایجنٹوں کی مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایرانی ماہرین نے ایرو اسپیس سمیت مختلف سائنسی میدانوں میں دن دونی رات چوگنی ترقی کرنا شروع کی۔ سٹیلائٹوں، سیٹلائیٹ لے جانے والے راکٹوں، بایو کپسول کی تیاری اور انہیں خلا میں بھیجنا ایرانی ماہرین کے عظیم کارناموں میں شمار ہوتا ہے جو انہوں نے اپنی توانائیوں پر بھروسہ کرکے حاصل کی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہمہ گیر فوجی اور دفاعی توانائی حاصل کرکے بھرپور طرح سے دفاعی طاقت کے حصول پر یقین رکھتا ہے اور خطروں سے مقابلہ کرنے کی اس کی یہ بنیادی حکمت عملی ہے۔
ان ہی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ایران کی فضا پر امن ہے اور علاقے کے پرآشوب ماحول میں ایران میں امن و امان قائم ہے- ایران اپنی دفاعی طاقت کو جتاتا نہیں ہے ، نہ وہ کسی ملک کے لئے خطرہ ہے اور نہ ہی کسی کے خلاف جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اگر اس کے لئے خطرہ پیدا ہوجائے اور وہ اس نتیجے پر پہنچ جائے کہ اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا ہے اور خطے کو بدامنی کا سامنا ہے تو وہ اس خطرے سے مقابلے کے لئے ایک لمحہ بی لیت و لعل سے کام نہیں لے گا-